بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں سرکاری ملازمین کا اپنے مطالبات کی منظوری کے لئے دھرنا تیسرے روز بھی جاری رہا، بلوچستان بھر سے ملازمین کی کوئٹہ آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
کوئٹہ میں ملازمین کی دھرنے کی حمایت اور اظہار یکجہتی کے طور پر ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت، ضلع بولان کے علاقے مچھ، ڈھاڈر میں ملازمین کے مطالبات کی حمایت میں شٹرڈاؤن ہڑتال اور مظاہرے کیے گئے ہیں۔ انجمن تاجران سمیت دیگر سماجی اور سیاسی جماعتوں نے ملازمین کی دھرنے کا حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم کے محسن سراپا احتجاج ہیں ان کے جائز مطالبات تسلیم کیے جائیں۔
تربت، مچھ اور ڈھاڈر میں مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بلوچستان کی صوبائی حکومت ملازمین کی تنخواہوں میں عدل دلچسپی کے باعث اضافے کرنے سے کترا رہی ہیں جبکہ نا اہل حکومت کی وجہ سے پچھلے سال اربوں روپے لیپس ہوگئے لیکن جب ملازمین تنخواہوں میں پچیس فیصد اضافے کی جائز ڈیمانڈ کرتے ہیں تو ان کو یہ مطالبہ قومی خزانے پر اضافی بوجھ لگتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ملازمین انتہائی قلیل تنخواہ پر اپنا گزر بسر کسمپرسی کی حالت میں کررہے ہیں دوسری جانب آئے روز مہنگائی کا طوفان اور اضافی ٹیکسز کی بھر مار کی وجہ سے ملازم طبقہ دو وقت کی روٹی بمشکل سے کماکر اپنے بچوں کا گزارہ کررہے ہیں ایسے میں تنخواہوں میں اضافہ وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت کو ملازمین کا مطالبات پر عمل در آمد کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کی جانب سے گرینڈالائنس ملازمین کی جانب سے اپنے حقوق کیلئے احتجاج کو پی ڈی ایم سے تشبیہہ دینا انکی ڈکٹیٹرشپ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے جوکہ خود اپنے فیصلوں کا اختیار نہیں رکھتا سلیکٹڈ وزیر اعلیٰ بلوچستان سے ملازمین اپنا حق چھین کر بھی لینگے بلوچستان بھر کے ملازمین اپنے حقوق کیلئے سروں پر کفر باندھ چکے ہیں۔
بلوچستان کے دیگر علاقوں کوہلو، اوستہ محم،د ژوب سمیت کئی شہروں میں آل گورنمنٹ ایمپلائزگرینڈ الائنسز کے زیر اہتمام مطالبات کے حق میں ریلی و مظاہرے کیے گئے ہیں۔
ملازمیں دفاتر کی تالابندی کرکے بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے اور مطالبات کے منظوری تک احتجاجی مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہیں۔
اس موقع پر مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے ملازم کُش پالیسیاں اپنائی ہوئی ہیں، جام سرکار نے سرکاری ملازمین کو ان کے حق سے محروم رکھا ہوا ہے پورے ملک کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ہوا ہے مگر بلوچستان میں نااہل جام حکومت نے ملازم کش پالیسیز اپنا کر ملازمین کو ان کے جائز حقوق سے محروم رکھا۔
بلوچستان کے تمام سرکاری ملازمین اپنے حقوق کے لیے یک زبان ہوکر نکلے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین معقول تنخواہوں میں فرض کی ادائیگی کرتے آرہے ہیں، مہنگائی کے اس طوفان میں گزر بسر مشکل ہوگیا ہے جس سے تنگ آکر سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مطالبات کی منظوری تک احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ جاری رہیگا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملازمین کوئٹہ میں احتجاج و دھرنے پر بیٹھے ہوئے لیکن افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ حکومت بلوچستان کو جوں تک نہیں رینگتی اس وقت ملک میں مہنگائی میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے لیکن حکومت نے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے جائز حقوق اور مطالبات کے خاطر دھرنے دیئے ہوئے ہیں جب تک حکومت بلوچستان ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کا نوٹیفکشن جاری نہیں کرے گا تب تک ہمارا دھرنا جاری رہے گا اور آج سے ہم نے اپنے محکموں میں تالے بندی کردی ہے حکومت بلوچستان کو چاہیے کہ وہ وفاقی حکومت کی جانب سے احکامات پر عمل کریں اور ملازمین کی 25فیصد تنخواہ میں اضافے کا نوٹیفکشن جاری کریں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کا نوٹیفکیشن جاری کیا مگر صوبائی حکومت ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے اور ملازمین کو احتجاج پر مجبور کیا ہے مہنگائی تین سو فیصد تک پہنچ چکی ہے لیکن موجودہ نااہل حکومت نے تین سالوں ملازمین کیلئے کچھ نہیں کیا ہے اور ملازمین کو سڑکوں پر احتجاج کیلئے مجبور کیا ہے۔
مقررین نے کہا کہ اپنے جائز حقوق سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے، کوئٹہ دھرنا کے پلان سی پر عمل کیا جارہا ہے جبکہ اضلاع میں بھی احتجاج کیلئے مزید لائحہ عمل تیار کر رہے ہیں۔ ملازمین اپنا اتحاد برقرار رکھیں انشااللہ اپنے حقوق چھین کر رہیں گے۔
مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری جونیئر ٹیچرزایسوسی ایشن حنیف عاقل شاہوانی، ہدایت اللہ نیچاری، محمدآصف لانگو، صفی اللہ نیچاری و دیگر نے کہا ہے کہ حکومت کے سالانہ اربوں روپے لیپس ہورہے ہیں لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ملازمین کے تنخواہوں میں اضافے پر تیارنہیں اساتذہ کئی عرصے سے علامتی بھوک ہڑتال اوراب تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں لیکن حکمران ٹس سے مس نہیں ہورہے ہیں ہمارے بھوک ہڑتالی قائدین کی حالت غیر ہوگئی ہے یہ بے حس حکمرانوں کے کان جوں تک نہیں رینگتی لیکن ہم بھی اپنے مطالبات سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اپ گریڈیشن، پرموشن، ودیگر الانسسز اورمراعات کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ گرینڈ الائنس کے ساتھ بھی احتجاج میں شامل ہیں کیونکہ یہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ملازمین کش پالیسیوں کیخلاف عملی میدان میں کھڑے ہوکر اپنے حقوق حاصل کرسکتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جونیئر ٹیچرزایسوسی ایشن بلوچستان اساتذہ سمیت دیگر ملازمین کے حقوق کے لیے عملی جدوجہد کررہے ہیں ہم تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے اپنے قائدین کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی جانوں پرکھیل کر اساتذہ کے جائز اور بنیادی مطالبات کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔