بلوچستان کے علاقے مارواڑ میں کوئلہ کان سے چھ کانکنوں کی لاشیں نکال لی گئی۔ کوئلہ کان میں حادثہ گذشتہ کان کے بیٹھ جانے کے باعث پیش آیا تھا۔ صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر جنرل نصیر احمد ناصر کا کہنا ہے کہ کان سے چھ افراد کی لاشیں ملی ہیں۔
کانکن اس کان کے اندر 700 سے 800 مربع فٹ گہرائی میں کام کر رہے تھے جب میتھین گیس کے باعث دھماکہ ہوا۔ ناصر احمد نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں مجموعی طور پر 8 کان کن پھنس گئے تھے۔
کانکنوں نے اپنی مدد آپ کے تحت دو کانکنوں کو بچایا اور طبی امداد کے لئے اسپتال منتقل کردیا تھا۔ متاثرین کا تعلق بلوچستان کے علاقے مسلم باغ اور چمن سے تھا۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ جانبحق کانکنوں کی لاشیں ان کے گھروں کو روانہ کردی گئیں۔
کانوں کے مزدور فیڈریشن کے مرکزی رہنماء سلطان محمد خان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سرنگیں مر گھاٹوں میں بدل گئے ہیں۔
کوئلہ کان ورکرز یونین کے مطابق رواں سال بلوچستان میں گذشتہ دو ماہ کے دوران کوئلہ کانوں میں مختلف حادثات میں 49 کانکن جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلوچستان میں سن 2020 میں 105 کانکن کانوں میں کام کے دوران جانبحق ہوئے تھے۔