بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے گلوبل پارٹنرشپ کے اساتذہ کا دھرنا 14 روز سے جاری ہے۔ دھرنے میں بیٹھے ہوئے اساتذہ کا کہنا ہے کہ مستقل آرڈرز کے منتظر ہیں جب تک مستقل آرڈر نہیں ملتے دھرنا جاری رہیگا۔
ان اساتذہ کا تعلق ورلڈ بینک کے گلوبل پارٹنر شپ فار ایجوکیشن پراجیکٹ سے ہے اور ان میں سے زیادہ تر بلوچستان کے دور دراز کے علاقوں میں پڑھاتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان حکومت ان کو معاہدے کے مطابق مستقل نوکری نہیں دے رہی ہے۔
دھرنے میں شامل الماس قادر نے گذشتہ روز میڈیا کو بتایا کہ بلوچستان میں اساتذہ کی کمی کو دور کرنے کے لیے ورلڈ بینک کے گلوبل پارٹنرشپ فار ایجوکیشن پراجیکٹ کے تحت 1500 اساتذہ کی تعیناتی کی گئی تھی۔
ان میں سے چند اساتذہ نے استعفیٰ دیا تھا لیکن ان میں سے 1493 اساتذہ اب بھی کام کر رہے ہیں جن میں سے 1300 سے زائد خواتین ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پراجیکٹ کے تحت بلوچستان کے ان علاقوں میں 725 سکول بنائے گئے جہاں اس سے قبل کسی سکول کا نام و نشان تک نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ میرٹ کی بنیاد پر اس پراجیکٹ کے تحت دو قسم کے ٹیچر تعینات کیے گئے جن میں جے وی ٹیچرز اور ایلیمنٹری سکول ٹیچرز شامل ہیں۔