بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4250 دن مکمل ہوگئے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماوں اور کارکنان نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
بعدازاں لاپتہ افراد کے لواحقین اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے جعلی مقابلوں میں لاپتہ افراد کو قتل کرنے کیخلاف احتجاجی مظاہر کیا گیا۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ بلوچستان میں بلوچ نوجوان سیاسی کارکنان اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں بلوچوں کی فورسز و خفیہ اداروں اور ایگل فورس کے ہاتھوں اغواء، گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کے بعد سفاکانہ طور پر قتل کرنے کے جرائم بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ سمیت حق و انصاف کے داعی بین الاقوامی قوتوں کی جانب سے یہاں جنم لینے والی انسانی المیوں پر خاموشی اور بے حسی طویل ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پچاس ہزار سے زاہد بلوچ پاکستانی خفیہ اداروں کے ہاتھوں غواء نما گرفتاری کے بعد لاپتہ کیے گئے ہیں۔ لواحقین کی جانب سے متعلقہ ریاستی اداروں سے متعدد بار رابطہ کرنے کے باوجود بڑی ڈھٹائی سے لاپتہ بلوچوں کے ریاستی تحویل سے انکار کیا جارہا ہے۔
ماما قدیر نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتیں جمہوریت کی بالادستی اور انسانی حقوق کی پاسداری کے نام پر انتہائی سرگرم ہیں لیکن بلوچ قوم کو درپیش نسل کشی جیسے جنگی جرائم پر دوہرا رویہ اختیار کیا جارہا ہے۔