بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنی جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ نال کالج کو ڈگری کالج کا درجہ دینا خوش آئند عمل ہے مگر انتظامی حوالے سے اپ گریڈ ہونے کے باوجود ڈگری کالج نال میں لیکچرار کی کمی نہایت ہی تشویشناک ہے۔ کالج کے سٹاف میں حالیہ طور پر صرف تین مضامین انگریزی، ریاضی اور مطالعہ پاکستان کے لیکچرارز تعینات ہیں جبکہ بائیولوجی (باٹنی، زولوجی) کیمسٹری، فزکس جیسے اہم سائنسی مضامین کےلیے لیکچرار کا نہ ہونا تعلیمی شعبے میں انتظامی بے ضابطگی اور بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نال کی طرح بلوچستان بھر میں تعلیمی تسلسل نہایت ہی زبوں حالی کا شکار ہے۔ بلوچستان کے تمام تر اضلاع میں معیاری قسم کی تعلیمی سہولیات میسر نہیں جبکہ کئی ایسے اضلاع بھی وجود رکھتے ہیں جہاں پرائمری تک کے تعلیمی ادارے موجود نہیں ہیں۔ بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں قائم اعلیٰ تعلیمی ادارے خستہ حالی کا شکار ہیں اور کئی تعلیمی اداروں کی عمارات کھنڈرات کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ تعلیمی اداروں میں اساتذہ سمیت ہمہ قسم کی سٹاف موجود نہیں جسکی وجہ سے آنے والے نسلوں کی مستقبل داؤ پر لگ چکی ہے۔
اپنے بیان کے آخر میں انہوں نے کہا کہ نال ڈگری کالج کے اپ گریڈ ہونے کے باوجود تاحال لیکچرار تعینات نہ کرنا تعلیمی شعبے میں حکومتی بے حسی کا عملاً ثبوت ہے۔ ہم حکومت اور تمام اعلیٰ اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ جلد از جلد نال ڈگری کالج کےلیے لیکچرارز کے نشستوں کا اجراء کیا جائے تاکہ طالبعلم معیاری تعلیمی نظام اور علمی ماحول میں اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔