پنجگور میں لٹریری فیسٹول کا انعقاد، مختلف موضوعات پر بحث و مباحثہ

455

بلوچستان کے ضلع پنجگور میں “پنجگور لٹریری فیسٹول” کا انعقاد کیا گیا۔ فیسٹول میں مختلف موضوعات پر سیشنز شامل کیے گئے۔ بلوچستان بھر نوجوانوں، لکھاریوں، سیاسی، ادبی، سماجی شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے فیسٹول میں شرکت کی اور سیشنز میں حصہ لیا۔

فیسٹول کا انعقاد ڈگری کالج کے آڈیٹوریم میں کیا گیا۔ فیسٹول کے مہمانان میں ڈپٹی کمشنر پنجگور عبدالرزاق ساسولی، سٹلمنٹ آفیسر مکران محمد یونس سنجرانی، ممتاز بلوچ دانشور اور استاد رحیم بخش مہر، اے آر داد، ملا مراد، ایجوکیشن آفیسر امجد شہزاد، میڈم فرزانہ، میڈم حاجرہ، بانک افسانہ، میڈم نازیہ آفتاب، اسلم عطاء مہر اور دیگر شامل تھیں۔

فیسٹول کے انتظامات آرگنائزنگ کمیٹی کے شاہ میر شمس بلوچ، نصرت خان، چاکر بلوچ، اقبال ظہیر، نیاز اکبر، عادل بلوچ کے ذمہ تھیں۔

فیسٹول میں مکالمہ اور دیگر ثقافتی شو بھی پیش کیئے گئے اور یہ پروگرام پنجگور میں اپنی نوعیت کا منفرد اس حوالے سے تھا کہ جس میں طلبہ کے ساتھ طالبات بھی کثیر تعداد میں شریک رہیں۔

فیسٹویل میں کتاب جاہ (بک اسٹال) بھی لوگوں کی دلچسپی کا مرکز بنا رہا جہاں مختلف موضوعات پر مشتمل کتابیں سجائی گئی تھیں۔

فیسٹول میں خواتین کے معاشرتی کردار اور حقوق پر بھی بحث ومباحثہ کی گئی۔ فیسٹول کے مہمان خاص رحیم بخش مہر، اے آر داد اور دیگر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے لیے رابعہ خضداری بانڑی رول ماڈل ہیں جن کے نقش قدم پر چل کر دیگر خواتین بھی نام کماسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زبان اور ثقافت معاشرے کی اہم جز ہیں جن کے بغیر کوئی بھی معاشرہ اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتی ہے۔ بلوچ معاشرے کو کافی چیلنجز کا سامنا ہے نوجوان اگر اس میں موثر کردار ادا کرے تو اس کے مثبت پہلو ہر طرف نمودار ہونگے اور نوجوانوں کو اپنے ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا اور کتاب دوستی کے کلچر کو عام کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کتاب ایک ایسی چیز ہے جس سے نہ صرف ہمیں رہنمائی مل سکتی ہے بلکہ معاشرے میں تبدیلی کا ذریعہ بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاست اور معیشت دونوں لازم و ملزوم ہیں اگر کسی ایک میں سکم رہ جائے تو معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکے گی۔ معاشرتی ترقی اور شعور پھیلانے میں شاعری کے ساتھ ساتھ ایک آرٹسٹ کا بھی اہم رول ہوتا ہے آرٹسٹ اپنے آرٹ کے ذریعے جس طریقے سے معاشرے کی منظر کشی کرتا ہے وہ حقیقت پسندی پر مشتمل ہوتا ہے ایک آرٹسٹ کسی دوسرے انسان کی اندرونی کفیت اور احساسات کو بیان کرتی ہے۔

مہمانوں نے فیسٹول کے انعقاد کو سراہا اور اس نوعیت کے پروگرام کو مستقبل میں جاری رکھنے کے خواہشات کا اظہار کیا۔

واضح رہے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں خصوصاً نوجوانوں کی جانب سے اس نوعیت کے پروگراموں کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ رواں سال اس سے قبل حب لٹریری فیسٹول، کیچ لٹریٹری فیسٹول اور دارالحکومت کوئٹہ میں سریاب لٹریری فیسٹول کا انعقاد کیا جاچکا ہے۔

علاوہ ازیں طلباء تنظیم بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں “کتاب کاروان” کے نام سے کتب ڈونیشن کیمپ کا انعقاد بھی جاری ہے۔