نوجوانوں کو سیاسی سرگرمیوں کے پاداش میں لاپتہ کیا جارہا ہے – بی ایس او

287

بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔ چئیرمین بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی وفد نے چئیرمین جہانگیر منظور کی قیادت میں لاپتہ کبیر بلوچ، مشتاق بلوچ، عطااللہ بلوچ اور لاپتہ بلوچ افراد کے لواحقین اور بی این پی کی جانب سے منعقدہ علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ کا دورہ کرکے یکجہتی کا اظہار کیا۔ وفد میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری بالاچ قادر، سینٹرل کمیٹی کے ممبرز ڈاکٹر مقبول بلوچ، نمرہ بلوچ، سید آغا عدنان شاہ اور کوئٹہ زون کے اراکین شامل تھے۔

بی ایس او کے وفد نے وائس فاربلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئیرمین ماما قدیر بلوچ اور لاپتہ افراد کے لواحقین سے ملاقات کی۔

اس موقع پر بی ایس او کے مرکزی چئیرمین جہانگیر منظور کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں نوجوانوں کو سیاسی سرگرمیوں اور اپنے حقوق کے پاداش میں لاپتہ کیا جارہا ہے، صوبے میں خوف کی فضاء قائم کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ لاپتہ افراد پر اگر کوئی جرم ہے تو ان کو ریاست کے عدالتوں میں پیش کیا جائے، ماورائے قانون گمشدگیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بی ایس او نے ہمیشہ مظلوم بلوچ عوام کے سیاسی و آئینی حقوق کیلئے آواز بلند کی ہے اور آئندہ بھی کرتے رہینگے۔ کبیر بلوچ، مشتاق بلوچ اور عطااللہ بلوچ کو آج سے بارہ سال پہلے لاپتہ کیا گیا تھا جو تاحال بازیاب نہیں ہوسکے۔ سیاسی سوچ و فکر پر قدغن انسانی حقوق کی سراسر خلاف ورزی اور آئین شکنی کے زمرے میں آتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ لاپتہ افراد کے مسئلے پر حکمرانوں کی خاموشی اس بات کی واضح ثبوت ہیکہ وہ کٹ پتھلی اور جعلی ہیں ۔اگر حکومت کے پاس اختیار ہوتا تو لاپتہ افراد کا مسئلہ حل ہوجاتا۔

بی ایس او کے وفد نے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ لاپتہ افراد کے مسئلے پر آواز اٹھاتے رہینگے۔