نئی صبح کی نوید – عامر نذیر بلوچ

652

نئی صبح کی نوید

تحریر: عامر نذیر بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

انسان جب کبھی اپنے مادر وطن کے عظیم تنظیم کے بارے میں کچھ لکھنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس سوچ و فکر میں مبتلا ہو جاتا ہیکہ اپنے عظیم درسگاہ کی تعریف کہاں سے شروع کرے، جو سماج میں بسنے والے ہر انسان کی دھڑکن بن چکا ہے جس کی پہچان ہی ایک سرخ سمندر کے نام سے ہے، مجھ جیسے ادنی کارکن کیلئے اس عظیم تنظیم کیلئے جب قلم اٹھتا ہے تو یقیناً ہاتھ کانپ جاتے ہیں کیونکہ جیسے سورج پہ لکھنے کے مترادف ہے۔

جیسا کہ بی ایس او کے گذشتہ بیسویں قومی کونسل سیشن میں مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے کونسلران، جو بلوچستان کی سیاست میں اک نئی تبدیلی کا خواب سجائے، اپنی جہد میں آپسی برداشت، پیار، مہر و محبت نے اک نئی تبدیلی کی امید پیدا کی ، آئندہ مستقبل میں اس کے نتائج دو رس ہوں گے۔ بلوچستان کی سیاست میں واحد تبدیلی بی ایس او کی شکل میں آئی تحریک کا کمان سردار، نواب، میر، خان کے بعد بلوچ بزگر،شوان کے حصے میں آئی جس نے کم ہی عرصے میں بلوچستان سمیت خطے میں بسنے والے ہر قوم کو متاثر کیا اور یہ یقین دلایا کہ مظلوم ہی مظلوم کا ساتھی ہے اتحاد جدوجہد آخری فتح تک کا نعرہ آج بھی ہر گلی کوچے میں لگایا جاتا ہے۔ حالات و واقعات نے بہت سے نشیب و فراز دکھائے کبھی آسمان کی بلندیوں تک تو کبھی آپسی اختلاف نے بہت سے دن دکھائے لیکن وہ سنگ لرزاں آج بھی مسلسل حرکت میں بلوچ بزگر شوان کی صورت میں ہمارے سماج میں بی ایس او کے سرکلز میں موجود کامریڈز ہیں۔

ویسے کہا جاتا ہیکہ قومی کونسل سیشن کا انعقاد ہی اک سنگ میل ثابت ہونے کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ اس میں قیادت ایک کندھے سے اٹھا کر دوسرے نوجوان کاندھوں کے سپرد کیا جاتا ہے جو تحریک کو نئے سرے سے اپنی بیش بہا توانائی کو تنظیمی مفاد کے سپرد کرتی ہے۔ یہ اک تبدیلی ہی سماج میں سیاسی جمود کو توڑنے کا سبب بنتی ہے سرکلنگ کا وہ پرانا رجحان جو ماضی میں عام ورکر اپنی جگہ سرکل کا پلیٹ فارم بالخصوص نیوٹرل افراد کیلئے بھی کچھ نیا سیکھنے اور سمجھنے کا مرکز بنا ہوا تھا آج وہی موجودہ قیادت کے نام لے رہی ہیں کہ سرکلز واپس ہر یونٹ میں آباد ہوں سیکھنے سکھانے کا یہ عمل اپنی تسلسل کے ساتھ جاری و ساری رہیں اور موجودہ دور حالات کے مطابق دانش مندی سے مسائل کا حل تلاش کرے کیونکہ بی ایس او ہی نے بلوچستان کی سیاست کو اک نیا رخ دیا ہے اور وقت و حالات کے تقاضوں کو جانچتے ہوئے تحریک کو مزید جدت بخشی ہے۔

بی ایس او کے نئے منتخب سینٹرل کاونسل کے عہدیداروں کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ اک نئی تبدیلی نے واپس نومنتخب عہدیداروں کی صورت میں جنم لیا جو بلوچستان میں موجودہ حالات کے پیش نظر تنظیمی پالیسیوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور بلوچ حق خودارادیت، تعلیمی، معاشی، معاشرتی، جغرافیائی، علاقائی حقوق و دنیا بھر میں بسنے والے تمام مظلوم اقوام کے حقوق کی بالادستی کیلئے بھر پور جدوجہد کریں گے اور آپسی اختلاف کو بالا تاک رکھ کر تنظیمی مفاد میں آپسی اتحاد کے ذریعے بی ایس او کے عظیم بیرک کی سربلندی کیلئے اپنی توانائی خرچ کریں گے۔

آخر میں چیئرمین جہانگیر منظور بلوچ سے درخواست کرتا ہوں کہ بلوچستان بھر میں شہید چیئرمین منظور بلوچ کے نام سے کتب میلے کا انعقاد کرے اور بی ایس او کی اصل طاقت قلم و کتاب کو بلوچستان کے ہر کونے میں بلوچی، براہوئی سمیت دیگر مادری زبانوں کے کتابوں کو عام افراد تک میسر کریں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔