نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بلوچستان کے ملازمین کے احتجاج کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ملازمین کے جائز مطالبات کو فوری طور پر تسلیم کرکے عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کو چاہیے کہ وہ لیت و لال سے کام لینے اور معاملے کو بیوروکریسی کی نظر کرنے کی بجائے سیاسی فیصلہ لے کر مطالبات کو منظور کرے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ تین سالوں سے ملازمین کی تنخواہوں میں زرہ برابر اضافہ نہیں کیا گیا ہے جب کہ مہنگائی میں بے تعاشا اضافہ کیا گیا ہے۔ مہنگائی کے اس فرق کے ساتھ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ مناسب اور حقائق پر مبنی مطالبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت عملا عوام کی حکمرانی نظر نہیں آرہی ہے موجودہ برسراقتدار ٹولے کی پالیسیاں مزدور و عوام دشمن ہیں جبکہ گذشتہ تین سالوں کے دوران ہزاروں افراد نوکریوں سے نکال کر بے روزگار بنا دیا گیا ہے ملک کے اہم قومی اداروں کو پرائیوٹائز کرنے کے بہانے بند کیا جارہا ہے اسٹیل مل کو مکمل بند کردیا گیا پی آئی اے کو تباہ و برباد کردیا گیا جس سے ہزاروں خاندان متاثر ہوئے۔ عوام کو دھوکہ دیا گیا ایک کروڑ نوکریاں دینے کے بجائے لوگوں کو بے روزگار کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری اس ملک کے سنگین ترین مسائل ہیں جن کو حل کرنے کی اس حکومت کے پاس نہ کوئی پالیسی ہے اور نہ پلاننگ ہے۔