پانچ سال سے جبری طور پر لاپتہ عتیق بلوچ کے اہل خانہ نے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ عتیق بلوچ کو فروری 2017 کو بی آر سی کالونی خضدارسے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ سالوں گزرنے کے باوجود عتیق بلوچ کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں مل سکی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم نے انسانی حقوق کے تنظیموں سے متعدد بار درخواست کی ہے کہ وہ عتیق بلوچ کے بازیابی کے لئے ممکنہ طور اپنا کردار ادا کریں لیکن اب تک عتیق بلوچ کی بازیابی کے حوالے سے کوئی پیش رفت بظاہر نظر نہیں آئی جس سے اہل خانہ اور برادری میں اس کی گمشدکی کے حوالہ سے شدید میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عتیق بلوچ کی عدم بازیابی پر خاندان شدید ذہنی کوفت کا شکار ہیں۔ عتیق بلوچ کی جبری گمشدگی کے حوالے سے وائس فار مسنگ پرسنز سمیت سیاسی پارٹیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو تحریری اور زبانی طور پر مسلسل آگاہ کرتے رہے ہیں لیکن سیاسی پارٹیاں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ہمیں بارہا تسلی دی کے ہم عتیق بلوچ کی بازیابی کے لئے کوشش کریں گے۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ بارہا تسلی اور دلاسہ دینے کے باوجود عملی طور پر عتیق بلوچ کی بازیابی ممکن نہیں ہورہی، حال ہی میں کئی بلوچ فرزندوں کی بازیابی ہوئی جو ایک اچھی اور مثبت پیش رفت ہے کہ بلوچ فرزندان کو تسلسل کے ساتھ بازیاب کیے جارہے ہیں
جبکہ پاکستانی فوج کے ترجمان کا بیان بھی لاپتہ افراد کے متعلق خوش آئند اور قابل اطمینان ہے کہ لاپتہ افراد کی بازیابی یقینی بنائی جائے گی۔
بیان میں کہا گیا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کا سلسہ جاری ہے ایسی صورت میں امید کرتے ہیں کہ ہمارے فرزند عتیق بلوچ کی بازیابی اسی فہرست میں شامل رہے گی۔