بلوچستان کے ضلع خاران سے پاکستانی فورسز نے ایک شخص کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ رات 3 بجے کے قریب پاکستانی فورسز نے خاران شہر میں کبدانی محلہ نزد ٹینکی والا قبرستان ایریا میں چھاپہ مارکر عمران کبدانی ولد کریم بخش کبدانی کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ۔
خاران میں 19 مارچ فورسز کا آپریشن جاری ہے، بتایا جارہا ہے فورسز نے دوران آپریشن اب تک کئی افراد کو لاپتہ کردیا ہے جن میں ایک شخص قدرت اللہ ولد محمد وارث کی لاپتہ ہونے کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ ایک سنگین صورتحال اختیار کرچکا ہے گذشتہ ماہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے لاپتہ افراد کے لواحقین نے اسلام آباد پریس کلب اور بعدازاں ڈی چوک اسلام آباد میں اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے دھرنا بھی دیا تھا۔
پاکستان کے وزیر برائے انسانی حقوق شیرین مزاری کے ساتھ مذاکرات کے بعد لاپتہ افراد کے لواحقین نے اسلام آباد دھرنا ختم کیا تھا کہ لاپتہ افراد پر قانون سازی کی جائے گی، اور پاکستانی وزیر اعظم نے بھی لواحقین سے ملاقات کا وعدہ کیا تھا۔
روان ماہ 18 مارچ کو بلوچستان میں لاپتہ افراد کیلئے سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصر االلہ بلوچ کی سربراہی میں لاپتہ ڈاکٹر دین محمد کی بیٹی سمی بلوچ اور لاپتہ شبیر بلوچ کی ہمشیرہ سیما بلوچ نے وزیراعظم سے ملاقات کی اور اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
پاکستانی وزیر اعظم کا اس ملاقات میں کہنا تھا کہ حکومت لاپتہ افراد کے مسئلے پر سنجیدہ ہے، اور ایمانداری سے اس مسئلے پر کام کرینگے جبکہ آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے سربراہ کو بلا کر لاپتہ افراد کے مسئلے پر بات کرونگا اور لاپتہ افراد کے بازیابی کو یقینی بنایا جائے گا۔
بلوچستان میں فورسز کے ہاتھوں لوگوں کو منظر عام پہ لانے یا بازیابی کے بجائے مزید افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کرنے کے واقعات رپورٹ ہورہے ہیں رواں ماہ میں اب تک فورسز نے بلوچستان کے مختلف علاقوں سے متعدد افراد کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔