بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان کی جانب سے ٹرائبل ایریا ڈی جی خان اور راجنپور کے طلباء کے لیے جنوبی پنجاب کے بڑے یونیورسٹیز میں اسکالرشپس سیٹوں کے اجراء کے لیے 21 مارچ کو تونسہ شریف میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں. ڈی جی خان، راجن پور اور تونسہ شریف کے قبائلی علاقوں میں پرائمری سے لے کر اعلی تعلیمی صورتحال نہایت ابتر ہے۔ قبائلی علاقوں کے لوگ بنیادی تعلیمی حقوق سے محروم ہیں۔
مرکزی ترجمان نے کہا کہ بڑی تگ و دود کے بعد اعلیٰ تعلیمی سہولت کےلیے 2012 ء میں ڈی جی خان ڈویژن کےلیے واحد غازی یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا گیا جو کہ دس سال گزرنے کے باوجود کھنڈرات کا منظر پیش کرتا ہے۔ جامعہ غازی میں طلباء کو ہاسٹل، ٹرانسپورٹ، کلاسز رومز اور دیگر بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں۔ ڈی جی خان، راجنپور اور تونسہ شریف کے طلباء میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے بعد اعلی تعلیمی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے اکثر تعلیم ترک کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ اکثر طالبعلم متوسط گھرانوں سے تعلق رکھنے کے سبب دوسرے شہروں میں موجود تعلیمی اداروں کے اخراجات کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔ ان علاقوں میں شرح خواندگی کو بڑھانے اور نوجوان نسل کو علم کی روشنی سے منور کرنے کےلیے یہاں کے طلباء کو پنجاب کے بڑے یونیورسٹیز میں کوٹہ نشستوں سمیت اسکالرشپس دینے کی ضرورت ہے۔
بلوچ طلباء نے پنجاب کے بڑے یونیورسٹیز جن میں بہاؤلدین ذکریا یونیورسٹی ملتان، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور، غازی یونیورسٹی ڈی جی خان اور پنجاب یونیورسٹی لاہور میں ٹرائبل ایریا کے طلباء کےلیے اسکالرشپس کی بنیاد پر سیٹوں کی اجراء کا مطالبہ کیا جس کےلیے طلباء نے چالیس دن بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا، وہاں شنوائی نہ ہونے کی وجہ سے بلوچ طلباء نے ملتان سے لاہور 12 دن پیدل لانگ مارچ کیا۔ لاہور میں دو دن دھرنے کے بعد عارضی طور پر طلباء کے مطالبات تو منظور کر کے ایک نوٹیفیکیشن بھی جاری کیا گیا لیکن اس نوٹیفیکیشن پر ابھی تک کسی قسم کا عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان کی جانب سے ہونے والے احتجاج کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور طلباء کے بنیادی حقوق کےلیے ہر فورم پر بھر پور جدوجہد کریں گے۔ ہمارا حکومت پنجاب سے مطالبہ ہے کہ وہ ٹرائبل ایریا ڈی جی خان اور راجن پور کے طلباء کےلیے نشستوں کے اجراء میں تاخیر کے بغیر جلدازجلد اس پر عملدرآمد کیا جائے، بصورت دیگر احتجاج ریکارڈ کرانے کے بعد پھر سے ایک سخت لائحہ عمل اپنائی جائے گی۔