مشرقی اور مغربی بلوچستان کو علیحدہ کرنے والی سرحد گولڈ سمڈ لائن پر گذشتہ مہینے ایرانی فورسز کے ہاتھوں بلوچ مزدوروں کے قتل کے خلاف یورپی ملک جرمنی کے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان پیپلز پارٹی کی کال پر جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں ایرانی سفارت خانہ کے سامنے جبکہ ہمبرگ، ڈسلڈروف اور دیگر علاقوں میں احتجاج کیے گئے۔
ان مظاہروں میں بلوچ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے خواتین اور بچوں کے علاوہ کرد اور الحواز کارکنوں نے شرکت کی ہے۔
مظاہرین نے گذشتہ مہینے مغربی بلوچستان کے شہر سراوان کے علاقے خالق آباد میں ایرانی فورسز کی فائرنگ سے بلوچ مزدوروں کی قتل کو انسانی حقوق کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی رجیم نے بلوچ قوم کے معاشی قتل کو وسعت دینے کے لیے بلوچ نوجوانوں کی روزی کو چھین لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک لقمہ روٹی کی قمیت بلوچستان میں انسانی جان ہے۔ مظاہرین نے یورپی یونین سمیت دیگر مہذب ممالک سے اپیل کی ہے کہ ایرانی ملا رجیم کے خلاف ایکشن لیا جائے۔
مظاہرین کا موقف تھا کہ سراوان واقعہ کے بعد وہاں احتجاجی مظاہرین پر بھی طاقت کا استعمال کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ مہینے مغربی بلوچستان میں پیش آنے والے اس واقعہ کے خلاف جرمنی کے شہر برلن میں بھی مظاہرہ کیا گیا تھا۔
ان مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ مزدوروں کے قتل پر عالمی برادری ایکشن لے کر ان کے لواحقین کو انصاف فراہم کریں۔
خیال رہے کہ اس واقعے پر اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت کئی عالمی انسانی حقوق کے اداروں نے مذمتی بیان جاری کیے تھے اور ملوث اہلکاروں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔