بلوچستان کے ضلع کیچ سے پاکستانی فورسز نے تربت یونیورسٹی کے طالب علم کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی فورسز نے کیچ کے مرکزی شہر تربت میں 19 مارچ کو کولوائی بازار میں چھاپہ مارکر تربت یونیورسٹی کے طالب علم نیک بخت کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
مذکورہ نوجوان کولواہ کنیچی کا رہائشی ہے وہ اس مزید تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے تربت میں اپنے قریبی رشتہ داروں کے یہاں مقیم تھا جنہیں 19 مارچ کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا جو تاحال لاپتہ ہے۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں فورسز کی جانب سے لوگوں کو لاپتہ کرنے کا معاملہ تواتر کے ساتھ جاری ہے گذشتہ روز انسانی حقوق کے عالمی تنطیم ہیومن رائٹس واچ (ایچ ار ڈبلیو) ایشیاء کے ڈائریکٹر پیٹریسیا گوس مین نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کا لاپتہ افراد کے لواحقین سے ملاقات مسلسل جبری گمشدگیوں کے معاملے میں ایک اہم پیش رفت ہے، تاہم اب وزیر اعظم عمران خان کو چاہیئے کے وہ اپنے وعدے پر عمل درامد کرتے ہوئے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کو فوری یقینی بنائے۔
پیر کو ایچ آر ڈبلیو نے اپنے بیان میں پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ نہ صرف زیر التواء مقدمات پر کارروائی کرے بلکہ مستقبل میں ہونے والی گمشدگیوں کو روکنے کے لئے جبری گمشدگیوں میں ملوث اداروں کے خلاف تحقیقات اور مناسب کارروائی کرے۔
ایچ آر ڈبلیو نے اپنے بیان میں کہا کہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین ایسے عمل کی سختی سے مخالفت کرتی ہے جہاں کوئی ادارہ کسی شخص کو بناء کسی جرم کے قید بند رکھے اور اس کے حوالے سے اسکی لواحقین کو کوئی خبر نا دے جس کے باعث لاپتہ ہونے والے شخص کے لواحقین کو مسلسل تکالیف کا سامنا کرنا پڑے۔