بولان بلوچستان
تحریر: یارجان زیب
دی بلوچستان پوسٹ
سرزمینِ بلوچستان کا ایک خوبصورت حصہ جسے براہوئی میں بشخ کہتےہیں وہ بولان ہے، جس میں پانی کی بہتی ہوئی ندیاں ہمیں اپنے وجود کی گہرائی میں لے جانے کی طاقت رکھتی ہیں اور یہ بلوچستان کا وہ حصہ ہے جسے بلوچی دفتر کہاجاتا ہے۔ بلوچستان کو سندھ سے ملانے کا راستہ بھی بولان سے ہوتا ہوا جاتا ہے۔
بولان جو اپنے وجود کو اب تک زندہ رکھے ہوئے چل رہا ہے اور اس کی قدر وہ لوگ کر سکتے ہیں جن کو اس کی اہمیت کا پتہ ہو۔ تاریخ کے جس پہلو پر نظر ڈالیں بولان نے بلوچستان کو اپنے خوبصورتی ،دلکش نظاروں اور بہادر لوگوں کے کہانیوں سے مالہ مال کردیا ہے۔
کچھ دن پہلے سبی کے کسی ویلفیر ٹرسٹ نے بولان میں کئی جگہوں پر “بولان ایک خونی ندی ہے اس میں نہ نہائیں” کے کچھ الفاظ لکھے تھے۔ زرا ان صاحب سے پوچھا جائے کہ آخر یہ سب لکھنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
کیا لوگوں کو یہ نہیں پتہ کہ بولان میں کہاں پر پانی کتنا گہرہ ہے اور ہمیں کس جگہ پر جا کہ نہانے کی ضرورت ہے اول تو بولان کا پانی کسی کے نہانے کے لئے نہیں، یہ قدرت کی طرف سے ایک تحفہ ہے، جس سے کئی گاوں آباد ہیں، کئی سو ایکڑ پر فصلیں ہوتی ہیں اور ضرورت مندوں کو پینے کا صاف پانی مل جاتا ہے۔
ویلفیر ٹرسٹ کے ممبران اور چیئرمین کو کیا یہ پتہ نہیں کہ یہاں کے روڈ اور پُل تیار کرنے کی ضرورت ہے، جس سے بلوچستان کی خوبصورتی میں اضافہ ہوگا اور اپنی زمین کے لوگوں کے آمدن میں اضافہ ہوگا؟ تاریخ کے سرخ باب پر نظر یہ ویلفیر ٹرسٹ والے نہیں ڈال سکتے؟ آج بولان میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر پڑے ہیں، کیا اُن کے بارے میں آگہی دینا ان کا فرض نہیں بنتا؟ پیسے ہی کمانے ہیں تو کئی راستے ہیں اس کے۔ بولان کو خونی ندی کا نام دے کر جو غلیظ کام کیا گیا ہے اس کی شدید الفاظ میں مذ مت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کے ان سب کو جلد از جلد مٹایا جائے۔
سرزمینِ بلوچستان کے کسی بھی حصے کو ایسے نام کی ضرورت نہیں اور تمام ویلفیر ٹرسٹ اور عوامی نمائندوں سے گزارش ہے کہ ایسے الفاظ کا انتخاب نا کریں
براہوئی زبان کے ایک شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ
دڑدآتا درمان ء
پاپیرے بولان ءِ
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔