بلوچستان: مزید تین افراد ڈھاڈر سے لاپتہ

525

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات میں ایک بار پھر تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق مزید تین افراد کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے۔

جبری طور پر لاپتہ کیے جانے والے افراد کا تعلق ضلع کچھی کے علاقے ڈھاڈر سے ہے۔

ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ جان بیگ رند اور سلطان رند کو دو روز قبل ڈھاڈر سے سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔ جبکہ ڈھاڈر ہی کے رہائشی غلام مصطفیٰ کو پانچ مارچ کو کوئٹہ سے حراست میں لیکر لاپتہ کیا گیا۔

مذکورہ افراد کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ ہمارا تعلق محنت مزدوری کرنے والے گھرانوں سے ہیں، ہمارے پیاروں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔

دریں اثناء 29 نومبر 2019 کو ضلع گوادر کے علاقے اورماڑہ سے جبری طور لاپتہ کیئے جانے والا نوجوان نور داد بلوچ ولد عرض محمد آج بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا۔

خیال رہے گذشتہ چار روز کے دوران بلوچستان کے مختلف علاقوں نوشکی، کوئٹہ، سبی، کچھی اور تربت سے 9 افراد کے جبری گمشدگیوں کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ماما قدیر بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کے متعلق حکومتی پالیسی پہلے جیسے ہی ہے۔ مسخ شدہ لاشیں پھینکنے اور لاوارث قرار دینے کے بعد لوگوں کو ڈرائی انداز میں جعلی مقابلے میں قتل کیا جارہا ہے۔