پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پیر کے دوپہر کو بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل کی اپیل پر مختلف تعلیمی اداروں کے طلباء و طالبات نے نوید قدیر بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف ریلی نکالی اور احتجاجی مظاہرہ کیا۔
ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے بڑی تعداد میں طلباء و طالبات نے اسلام آباد پریس کے سبزہ زار میں ریاست سے انصاف کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر پر طلباء رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوید قدیر بلوچ کی جبری گمشدگی بلوچ نوجوانوں کو تعیلم سے دور رکھنے کی سازش ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہاں پڑھنے آتے ہیں لیکن ریاست کی پالیسیوں سے ہم روزانہ پریس کلبوں کے سامنے سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگ خوشیاں منانے اکھٹا ہوتے ہیں مگر بلوچ طلباء جب اکھٹا ہوتے ہیں تو کوئی لاپتہ بھائی کے لیے یا اسکالر شپس کے لیے۔
مقررین نے کہا کہ حکمران لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے اپنا وعدہ پورا کریں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے سالوں سال ہمارے نوجوانوں کو لاپتہ کیا جاتا رہا اور اب جعلی اکاؤنٹر میں انکی لاشوں کو گھروں میں بھیجا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ کی بہتے لہو پر یہاں کوئی اف تک نہیں کرتا ہے، اور ہمیں رونے کا بھی حق نہیں دیا جاتا، بلوچ اب یہاں سے انصاف کی امید نہیں رکھتے ہیں۔
یاد رہے کہ نوید بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف اتوار کے روز پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرے میں لاہور کے مختلف تعلیمی اداروں سے وابستہ طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
نوید بلوچ یونیورسٹی آف انجینرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور میں مائننگ ڈیپارنمنٹ کے آٹھویں سمسٹر کے طالب علم ہے، جن کا تعلق بلوچستان کے شہر تربت شہرک سے ہیں۔
نوید بلوچ آخری سال کے طالب علم ہے، فائنل ایئر پروجیکٹ کے غرض سے چھ دن پہلے وہ کوئٹہ چلے گئے جہاں انہیں 9 جنوری 2021 کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا جس کے بعد وہ تاحال لاپتہ ہے۔