کراچی: بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

144

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاج جاری، پریس کلب کے سامنے احتجاج کو 4230 دن مکمل ہوگئے۔ نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جان محمد بلیدی، الہیٰ بخش لہڑی اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جن قوتوں نے بلوچ کے خلاف گذشتہ 73 سالوں سے زیادتیوں کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے سن 2000 سے بلوچ کے خلاف ایک اور جنگ اور آپریشن کا سلسلہ شروع کیا ہے انہیں شاید اس بات کا اندازہ نہیں کہ اب صورتحال پہلے جیسی نہیں ہے، حالات یکسر تبدیل ہوچکے ہیں۔ بلوچ ایک بار پھر قومی شعور اور سیاسی سوچ و فکر کے ساتھ اٹھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہرشخص، ہر قوم و فرد کو سیاسی، مذہبی، سماجی سرگرمیاں جاری رکھنے کا بنیادی حق حاصل ہے لیکن پاکستان میں سیاسی کارکن، طلباء، ڈاکٹر، دانشور اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد ریاستی خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتہ کیے جاتے ہیں۔

ماما قدیر نے کہا کہ جبری گمشدگیوں سے پورا خاندان شدید ذہنی کوفت کا شکار ہوجاتے ہیں، بھوک ہڑتالی کیمپ لگتے ہیں، سیاسی جماعتیں اور لواحقین احتجاج کرتے ہیں لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہوتی، وہ گونگا اور بہرا بنا ہوا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں کہاں ہیں، وہ ان ریاستی مظالم پر کیوں خاموش ہیں جبکہ سیاسی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ ہمارے رہنماء و طلباء تنظیمیں منظم جدوجہد کرنے سے قاصر نظرآتے ہیں۔