وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے سندھ کے دارالحکومت کراچی میں احتجاج جاری ہے، احتجاج کو 4214 دن مکمل ہوگئے۔
گذشتہ دنوں بازیاب ہونے والے عبدالمجید کے لواحقین نے کیمپ کا دورہ کرکے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا شکریہ ادا کیا۔
عبدالمجید ولد شہداد سکنہ حب چوکی کو گذشتہ سال فورسز اہلکاروں نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا۔ عبدالمجید کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرنسز نے ان کے لواحقین کے ہمراہ احتجاج کیا تھا۔
اس موقع پر وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ ہمیں اس وقت وسیع سوچ رکھنا چاہیے کیونکہ اس وقت دشمن اپنی چالاکیوں سے پرامن جدوجہد کو کاونٹر کرنے کیلئے طاقت کی آخری حد استعمال کررہی ہے، روز کئی فرزندوں کو آپریشنوں میں اغواء کرکے پھر ان کی لاشیں پھینکی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب پرامن جدوجہد کے ریلیوں اور احتجاج میں شدت آتی ہے تو دشمن اپنی ساکھ بچانے کیلئے مختلف حربے استعمال کرتی ہے۔ آج بلوچستان میں اسی طرح ہورہا ہے، مختلف مسائل پیدا کرکے لوگوں کو نفسیاتی مسائل سے دوچار کیا جارہا ہے۔
ماما قدیر کا کہنا تھا کہ دشمن اپنی پالیسیوں کو وسعت دیکر ہرروز نئے طریقے سے حملہ آور ہوتا ہے۔ آج اگر ہم ہمارے اندر موجود چھوٹے چھوٹے مسائل اور تضادات کو جان کر یا اندر گھس کر دشمن ان کو ہوا دے کر ہم میں غلط فہمیاں پیدا کرکے اپنے مقاصد حاصل کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں یہی سمجھتا ہوں کہ اس وقت ہمارے پاس عوامی طاقت اور مخلص دوستوں کے جذبات کے علاوہ کوئی بڑی طاقت اور دولت نہیں ہے اگر یہ مایوس ہوگئے تو پھر ہم کسی کام کے نہیں رہے گیں۔