سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج کو 4236 دن مکمل ہوگئے۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر نعیم الرحمٰن، بلوچستان کے جنرل سیکرٹری ہدایت الرحمٰن بلوچ، محمد اسماعیل مینگل نے دیگر کارکنان کے ہمراہ کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہ کہ پاکستانی قبضہ گیر فورسز کی تازی دم دستو کی بلوچستان میں آپریشن اور گرفتاریوں پر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ صوبائی حکومتی وزراء اور مشیر میڈیا میں آکر جھوٹ بول کر پاکستانی فورسز کے مکروہ وارداتوں کو چھپانے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہ گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ضلع کیچ سے لاپتہ پانچ افراد کو رہا کیا گیا لیکن دوسری جانب کاہان اور سبی سے مزید پانچ افراد کو فورسز نے جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے۔
ماما قدیر نے کہا کہ پاکستانی نام نہاد دانشور، اینکر پرسن میڈیا میں آکر بلوچ قوم کی توہین کررہے ہیں لیکن یہ کرائے کے دانشور اچھی طرح جانتے ہیں کہ بلوچ ہی اس خطے میں واحد قوم ہے جو ایک دولت مند اور وسائل سے مالا مال سرزمین کا مالک ہیں لیکن خط غربت سے نیچھے زندگی گزار رہی ہے۔
ماما قدیر نے کہا کہ حالیہ دنوں پاکستانی فوج نے بلوچستان بھر میں اپنی نقل حرکت تیز کردی ہے۔ چار روز قبل کاہان میں فوجی بربریت کے بعد گذشتہ روز بمبور میں آپریشن کی گئی جبکہ دیگر علاقوں میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشنوں کا خدشہ ہے۔