کامریڈ الیاس جان ہمارے مسکراتا ہوا سنگت
تحریر: احسان ایوب بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
یقیناً دنیا میں ہر وہ شخص عظیم ہے جو اپنی ذات سے نکل کر ایک روشن خیال سماج کی ترقی اور کامیابی کےلئے جدوجہد کرتا ہے ، عموماً یہی لوگ تاریخ کے پنوں میں راج کرتے آرہے ہیں، ایسے ہی بسیمہ کے ایک باسی اپنے آبائی شہر سے نکل کر پڑھائی کیلئے کراچی جیسے شہر کا رخ کرتا ہے اس امید سے کہ وہ تعلیم ہی کے ذریعے اپنے قومی ذمہ داریاں نبھائے گا۔
جی ہاں وہ ہمارے ہنستے مسکراتے ہوئے دوست سنگت کامریڈ الیاس بلوچ ہے جس کے بارے میں جتنا کہوں کم ہے میرے الفاظ ہی ختم ہوجاتے ہیں لیکن اس کی خوبیاں اس سے کہیں زیادہ ہے۔ اس کی سب سے بڑی خوبی یہ تھا کہ وہ عملی طور پر قومی ذمہ داریوں کو نبھارہا تھا۔
حال ہی میں پبلک لائبریری بسیمہ کے قیام کے لئے اس نے مسلسل کوششیں کی بار بار دوستوں سے کہتا تھا لائبریری کے قیام کیلئے جدوجہد شروع کریں تاکہ علاقے میں طلباء و طالبات کیلئے ایک ایسے ماحول بن جائے جہاں وہ سکوں سے پڑھ سکیں ، لکھ سکیں ۔ اس کے علاوہ اس نے بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے بلوچ سماج میں کتب بینی کی فروغ کیلئے بہت زیادہ جدوجہد کیا ہے کیونکہ اسے اس بات کا بخوبی علم رہا ہے کہ کتب بینی ہی شعور کا راستہ دکھاتا ہے کتاب پڑھنے سے ہی منزل مل جاتی ہے ۔
اگر میں حقیقت میں کسی کامریڈ سے ملا ہوں وہ کامریڈ الیاس بلوچ ہے جس نے نہ کبھی اپنی شہرت کے لئے جدوجہد کی ہے نہ کبھی اپنے نام کیلئے بلکہ اس کی جدوجہد کا مقصد ہمیشہ مظلوم و محکوم سماج میں شعور پھیلاتا رہا ہے ۔
الیاس بلوچ کی ایک بات ہمیشہ یاد رہے گی، وہ کہا کرتا تھا دوستوں کا بیچ راستے بچھڑنا بہت ہی تکلیف دہ ہے آج یقین ہورہا ہے اس نے جو کہا سچ کہا اس کی جانے کا درد تکلیف اتنا زیادہ ہے کہ کبھی ختم نہیں ہوسکتا۔
اس نے ہمارے کندھوں پہ بہت ساری ذمہ داریاں رکھ کر خود کو ہمیشہ کیلئے تاریخ کے اوراق کا حصہ بنادیا ۔ وہ جسمانی طور پر ہمارے درمیاں موجود نہیں ہے لیکن اس کی تمام تر شعوری تعلیم تا حیات ہمارے رہنمائی کرتے رہینگے ۔ الیاس جان زندہ ہے ہر اس نوجوان کی شکل میں جو الیاس کی سوچ کو آگے لے کر جانے کا جذبہ رکھتے ہیں ، جو سماج میں شعوری بیداری پیدا کرنے کیلئے جدوجہد کرنے کا ہمت رکھتے ۔
بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں