بلوچ ورنا موومنٹ کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کشمیری عوام کی جدوجہد کو پاکستانی فوج جہادی قوتوں کے ذریعے ہائی جیک کرکے کشمیریوں کی تاریخی حق خودارادیت اور آزادی کی جدوجہد کو ایک دہشت گرد تحریک میں تبدیل کرچکا ہے اور عالمی سطح پر کشمیریوں کی تحریک پاکستان کی منافقانہ پالیسیوں کے وجہ سے پذیرائی حاصل کرنے کی بجائے بدنامی اور زوال پزیری کی جانب گامزن ہے۔
،مزید کہا گیا کہ کشمیری عوام کو آزادانہ طور پر جدوجہد و فیصلہ کرنے کی اختیار دی جائے اور ان کی قربانیوں و جدوجہد پر پاکستان سودا بازی کا سلسلہ بند کرے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم بحیثت مظلوم دنیا کی تمام مظلوم و محکوم اقوام کے قومی آزادیوں کی تحریکوں کا بھر پور حمایت کرتے ہیں لیکن پاکستان کشمیر کی تحریک کے آڑ میں بلوچ قومی تحریک پر حملہ آور ہے، بلوچستان میں پاکستانی فوج کے سرپرستی میں کشمیر ڈے منانا اور انڈیا کے مظالم کی خلاف ریلیوں کا انعقاد محض سیاسی ڈھکوسلہ اور بلیک میلنگ کے سواء اور کچھ نہیں۔ پاکستانی آرمی خود بلوچستان میں انسانیت کی خلاف سنگین جرائم میں ملوث ہے، ایک ایسی فوج جس کا دامن مظلوم بلوچوں، پشتونوں اور دیگر مظلوموں کے خون سے رنگین ہو اور ان کی جانب سے کشمیر میں انسانی بقاء و آزادی کے لئے آواز اٹھانا جھوٹ، فریب اور دھوکہ دہی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ توتک اجتماعی قبروں، بلوچ نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے اور نوجوانوں کو اغواء کرکے ڈرل کرنے والے منافق بھی کشمیریوں کے لئے آواز اٹھا رہے ہیں، ریلیاں نکال رہے ہیں اور مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہیں جو منافقت اور بے شرمی کی اعلیٰ مثال ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے مذہبی سیاسی جماعتوں، نام نہاد سرکاری سرداروں و پارٹیوں کی جانب سے کشمیر ڈے منانا دوغلا پن اور منافقت کی انتہاء ہے، جو بلوچستان کی تحریک آزادی کو دہشت گردی سے تعبیر کریں اور کشمیریوں کی تحریک آزادی کو درست سمجھتے ہوئے ریلیاں نکالے یا تو وہ بے ضمیر ہے یا پھر آزادی کی مہفوم سے نابلد ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے جن بے ضمیر نام نہاد سرکاری سردار و نواب اور مذہبی ملاوں و دیگر پارٹیوں کے اپنے ناک کے نیچے ان کے خواتین کی بے حرمتی کی جاتی ہو، کریمہ بلوچ لاش کی بے حرمتی، جنازہ، تدفین اور فاتحہ خوانی میں رکاوٹ پر خاموشی اختیار کرنے والے کسی صورت و قیمت پر کشمیری خواتین کی عصمتوں کا رکھوالا نہیں بن سکتے، نام نہاد کرایہ پر کشمیر ڈے منانے والے حیات بلوچ کے لئے آواز نہیں اٹھاسکتے لیکن کشمیر میں مرنے والے نوجوانوں کے لئے انہیں درد محسوس ہوتا ہے، برمش کیساتھ ہونے والے ظلم پر خاموشی اختیار کرنے والوں کو کشمیری بچوں کا ہرگز درد نہیں ہوسکتا، یہ پاکستانی فوج کی خوف اور چند مراعات کے لئے انڈیا پر لفاظی گولہ باری کرتے ہیں لیکن ان میں غیرت نہیں کہ وہ کشمیری خواتین کی عزت و آبرو کے لئے لڑیں جو اپنے خواتین کی عزت و آبرو کے لئے نہیں لڑ سکتے، لڑنا کجاء آواز اٹھا نہیں سکتے ایسے بے ضمیر کسی صورت کشمیریوں کےلئے نہیں لڑیں گے۔
مزید کہا گیا کہ بلوچ قوم ان سرکاری معتبرین کو پہچانیں اور انکے مکروہ عزائم میں شامل ہونے سے اجتناب کریں۔ یہ زرخرید غلام مذہب اور لاشوں کے سوداگر ہیں یہ نہ بلوچستان کے ساتھ مخلص ہیں نہ بلوچ قوم کے ساتھ انکا کوئی قومیت کا رشتہ ہے۔ کشمیر ڈے کا تماشہ صرف انکے آقاوں کی خوشنودی کیلئے ہے۔