بلوچستان کے صنعتی شہر حب چوکی میں حب لیٹریری فورم کے زیر اہتمام اتوار کے روز گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول ہال میں ادبی بیٹھک و کتب میلہ کا انعقاد کیا گیا۔
ادبی بیٹھک اور کتب میلے میں بلوچستان سمیت سندھ سے تعلق رکھنے والے دانشوروں، وکلاء، اساتذہ کرام، طلباء و طالبات، بلوچ شعراء اور ،سول سوسائٹی سمیت مختلف مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
تقریب میں شریک طلباء و طالبات سمیت دیگر مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور نوجوانوں نے معاشرے میں طلباء کی کردار، سماج، ترقی اور تعیلم پر تاریخ اور ادب سمیت اکیڈمک کے حوالے سے مختلف پینل سے سوالات کیے۔
تقریب سے ایڈوکیٹ شاہ زیب بلوچ، ایڈوکیٹ عمران بلوچ، عبدالغنی بلوچ نے طلباء کی کردار پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ طلباء جہاں کہیں بھی ہوں اگر وہ طلباء ویلفیئر کیلئے بہتر انداز میں کام کرنا چاہتے ہیں تو وہ تحقیق پر اپنی توجہ مرکوز کریں۔ تحقیق سے ہی معلومات لیکر وہ معاشرے کی تشکیل کرسکتے ہیں، کیونکہ ہم معاشرے اور معاشرے ہم سے تشکیل پاتے ہیں، اور سماج ہم سے ہے سماج ہماری ظاہری شکل ہے چاہے وہ استاد، ڈاکٹر کی روپ میں ہو ہم سب کو معاشرے کے مطابق چلنا پڑتا ہے اگر آج کا لیڈر سیاستدان ہے تو کل وہ ایک ورکر ہی تھا، اور آج کا اساتذہ کل کا طالب علم ہی تھا۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاشرے کی ترقی طلباء کے ذریعے ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ طلباء کئی دہائیوں سے سیاست کر رہے ہیں ان ہی طلباء سے سیاستدان جنم لیتے ہیں، جو اقوام کی نمائندگی کرتے ہیں اور منظم معاشرہ تشکیل دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان طلباء کی شکل میں ہوں یا سیاسی سماجی کارکن کی صورت میں ہوں لیکن وہی معاشرے کی اصل شکل میں موجود ہوتے ہیں۔ معاشرہ خود ایک مزاحمت ہے اگر طلباء تنظیمیں مزاحمت نہ کریں تو انکی وجود ہی ختم ہو جائے گی۔
تقریب کے دوسرے حصے میں ڈاکٹر حسین مگسی نے اور بکس اینڈ لیٹریچر پر بلوچی زبان کے نامور شاعر اسحاق خاموش، کامریڈ واحد اور قیصر رونجھو جبکہ ہسٹری آف لسبیلہ کے موضوع پر محمد رمضان بلوچ، حنیف دلمراد اور ایڈوکیٹ غلام رسول انگاریہ سے گفتگو کی۔
اس حوالے سے شرکاء کی جانب سے تینوں سیشن میں سوالات بھی کیے گئے۔
ادبی بیٹھک و کتب میلہ کے منعقدہ تقریب کے تینوں حصے کے مختلف موضوع کے نشست پر موڈیٹور کے فرائض وقاص اسلم انگاریہ، زیتون کریم اور ایاز خان نے انجام دیئے جبکہ کونسلنگ سرمنی میں آرٹسٹ این کریم ، محمد بلوچ اور رحمت شاہ نے پرفارمس کیا اس موقع پر حب لیٹریری فورم کے رہنماء عارف بلوچ، زید ارشاد بلوچ، قندیل بلوچ ،سراج ساگر، اعجاز بابا سمیت دیگر موجود تھے۔
فیسٹیول کے دوران کتب میلہ کا انعقاد کیا گیا جس میں شرکاء نے کتابوں سے گہری دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پیغام دیا کہ کتب بینی سے ہم ایک ترقی یافتہ معاشرے کا قیام عمل میں لاسکتے ہیں۔
تقریب میں محفل موسیقی کا انعقاد کیا گیا۔
تقریب میں شریک طلباء و طالبات نے دی بلوچستان پوسٹ نیوز کو بتایا کہ ضلع لسبیلہ کی تاریخ میں پہلی دفعہ ایک عملی ادبی پروگرام میں سماج کے تمام کرداروں کو دیکھا جہاں طلباء طالبات، اساتذہ کرام دانشور سمیت تمام مکاتب فکر کے لوگوں نے جمع ہوکر سماج کی ترقی اور ہمارے کردار پر بات کی۔
انہوں نے کہا کہ لسبیلہ کی ترقی خوشحالی کے لیے نوجوان طبقہ بہترین کردار ادا کرسکتا ہے لیکن انہیں ہمیشہ پیچھے دھکیل دیا گیا لیکن آج ہمارے معاشرے سے وابستہ ذمہ دار ترین طبقہ اساتذہ اور دانشوروں نے ہمیں ہماری طاقت اور مقاصد کی طرف جو راہ دکھایا ہے یہی ہمارا سماج کی تشکیل میں رہمنائی کرے گی۔