لاپتہ افراد کو منظرعام پر لاکر لواحقین کو اذیت اور کرب سے نجات دی جائے – بلوچ وومن فورم

104

بلوچ وومن فورم کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان سے ہزاروں لوگوں کا لاپتہ ہونا انسانی المیہ ہے۔ بلوچستان کے عوام بشمول بلوچ خواتین ایک دہائی سے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے جہدوجہد کر رہے ہیں، لاپتہ افراد کے لواحقین اس سے پہلے بھی اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے کوئٹہ سے کراچی اور کراچی سے اسلام آباد تک پیدل لانگ مارچ کر چکے ہیں، لاپتہ افراد کے لواحقین نے ایک بار پھر اسلام آباد کا رخ اس امید کے ساتھ کی ہے کہ شاید اب انہیں انصاف مل سکے اور انکے پیاروں کو منظر عام پر لایا جائے مگر افسوس کا مقام ہے کہ اسلام آباد میں بھی انکی کوئی سنوائی نہیں ہو رہی اور انکو پرامن احتجاج کرنے سے بھی روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے ایک کمیشن تشکیل دی گئی ہے تاکہ لواحقین کے موقف کو سنا جائے اور لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے مگر دس سال گزرنے کے باوجود یہ کمیشن اس سنگین مسلئے کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے اور بلوچستان میں جبری گمشدگی کا تسلسل اب بھی برقرار ہے۔ لاپتہ افراد کے لواحقین نے کمیشن کی غیر سنجیدگی اور عدم دلچسپی کے خلاف اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔

بلوچ وومن فورم کے ترجمان نے مزید کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین میں عمر رسیدہ بلوچ مائیں شامل ہیں جنہیں اس عمر میں اپنے بچوں کے ساتھ ہونا چاہیے لیکن وہ اسلام آباد کے سڑکوں پر اپنے پیاروں کی بازیابی کی جہدوجہد کررہے ہیں۔ جن بچیوں کو اسکول اور کالجز میں ہونا چاہیے تھا وہ سالوں سے اپنے پیاروں کی تلاش میں ہیں، نصراللہ بلوچ 20 سال سے اصغر بنگلزئی کی تلاش میں ہیں، سمی بلوچ 10 سال سے اپنے والد ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بازیابی کے لئے پریس کلبوں میں احتجاج کر رہی ہیں، طلبا رہنماء ذاکر مجید کی گمشدگی کو 11 سال مکمل ہو چکے ہیں اور جہانزیب قمبرانی کی ضعیف العمر والدہ طبعیت کی ناسازی کے باوجود اسلام آباد کے دھرنے میں شامل ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ اگر ان کے پیاروں نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں اس ملک کے عدالتوں میں لایا جائے اور انہیں ملکی قانون کے تحت سزا دی جائے ۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرے اور اُن کے لواحقین کو اس اذیت اور کرب سے نجات دلائے ۔

بلوچ وومن فورم کے ترجمان نے کہا کہ ہم بلوچ اور دوسرے اقوام کے لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہیں اور اُن کی بازیابی کے لئے جہدوجہد میں اُن کے لواحقین کے ساتھ ہیں ۔ اس سے پہلےکہ لاپتہ افراد کا مسلئہ مزید سنگیں صورت اختیار کرئے حکومت اور اداروں کو اس سنگین مسلئے پر اقدامات اٹھانے اور مسلئے کو حل کرنے کی ضرورت ہے ۔ جس سے لاپتہ افراد کے لواحقین کی دادرسی ہوسکے اور اُنہیں انصاف مل سکے ۔