شہید شال سہراب بلوچ
تحریر: گنجیں بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
بلوچستان کی آجوئی کی جنگ میں ہزاروں گھر بے گھر ہوئے، نوجوان لاپتہ کئے گئے اور انکی مسخ شدہ لاشیں پھینکی گئیں، اس کے علاؤہ چادر و چار دیواری کی تقدس و پامالیاں بھی انہی میں شامل ہیں، اس کے باوجود آزاد بلوچستان کی بحالی کی جدوجہد رکی نہیں بلکہ اس سے مزید ایندھن مہیا ہوا، دشمن کے ہر نئے حربے کو بلوچ سپوتوں نے اپنے خون سے ناکام بنایا۔ بلوچستان کے انہی سپوتوں میں ایک نام چیئرمین واجہ سہراب مری بلوچ کا بھی ہے۔
واجہ سہراب بلوچ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن متحدہ کے وائس چیئرمین تھے وہ ایک انتہائی مخلص ایماندار کارکن تھے،مختلف ریلیوں اور احتجاجی سرگرمیوں میں شریک رہے اس کے علاؤہ سرزمین نے جس محاذ پر بھی پکارا، اس بلوچ سپوت نے کمر تان کر دشمن کا مقابلہ جوان مردی سے کیا، جس وقت پاکستانی فورسز نے بی ایس او کی لیڈر شپ کو اغواء کیا تو انکی بازیابی کے لیے مسلسل ایک ہفتہ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے تا دم مرگ بھوک ہڑتال پر اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ بیٹھے رہے۔ جس سے ریاست کو مجبوراً بی ایس او کی لیڈر شب کو منظر عام پر لانا پڑا۔ بلوچ آزادی کی تحریک میں شہید شال نے اپنے لہو سے آبیاری کی ، جس کے بدولت بلوچ طلبہ آج بھی جدوجہد میں اپنے حصے کی قربانی دے رہے ہیں۔
انہوں نے بھی یہی سمجھا کہ جلسے جلوسوں کے ساتھ ساتھ مزاحمتی جدوجہد قومی بقاء کیلئے اول ہے، 5فروری 2009 کا دن ہمارےلئے ایک غمگین اور درد ناک خبر لے آئی کہ چئیر مین سہراب مری ایک خفیہ مشن کے دوران ہم سے جدا ہوئے۔ ان جیسے نڈر اور بہادر فرزند کی جدائی نے بلوچ نوجوانوں کو متحد ہونے اور دشمن کے خلاف کمربستہ ہونے کا درس دیتی ہے ۔
بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں