بلوچ ورنا موومنٹ کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خیرالنساء اور ان کی فیملی کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ انتہائی شرمناک ہے، ریاستی حمایت یافتہ نواب و سردار غریب بلوچ عوام کا جینا حرام کرچکے ہیں یہ ایک واقعہ نہیں بلکہ ایسے درجنوں واقعات ہر روز بلوچستان میں رونما ہوتے ہیں، سرکاری سردار و نواب اور ان کے کارندے طاقت کے بل بوتے پر غریب لوگوں کو اغواء کرکے اپنے نجی جیلوں میں تشدد کا نشانہ بناتے ہیں، ان پر ظلم کے پہاڑ توڑ کر ان کی زمینیں و جائیداد زبردستی قبضہ کرتے ہیں اور یہ نام نہاد سردار و نواب عورتوں کو بھی نجی جیلوں میں تشدد کا نشانہ بناتے ہیں، جھل مگسی کے لوگ بہت زیادہ ظلم و زیادتیوں کا شکار ہیں، نواب ذوالفقار مگسی و ان کے بھائی خالد خان، طارق خان، ظفر خان، اس کے علاوہ عامر خان مگسی اور نادر مگسی نے ریاست کے اندر اپنا ریاست بنا چکے ہیں، نہ صرف جھل مگسی بلکہ اندرون سندھ میں اس نام نہاد ریاستی نوابوں کے ٹولے نے عوام کا جینا حرام کیا ہے۔ اس کے علاوہ حکومتوں میں رہ کر ان کے کرپشن و لوٹ مار کی داستانیں زبان زد عام ہے اس بات کا اعتراف خود ذوالفقار مگسی نے اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں بھی کیا تھا لیکن ریاست اور ریاستی ادارے ایسے نام نہاد سردار و نوابوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں جو وطن و قوم دشمنی کے مرتکب ہوتے ہیں، بلوچستان میں جو لوگ بھی ریاستی ظلم و زیادتیوں کا حمایت کرتے ہیں اور بلوچ قوم کے خلاف ریاستی طاقت کی استعمال کو درست سمجھتے ہیں ریاست انہیں تحفظ و طاقت فراہم کرتی ہیں اور ان کے ذریعے لوگوں کا استحصال کیا جاتا ہے، ریاست کے غلط اقدامات کی حمایت کرکے یہ نواب و سردار غریب عوام پر اپنی بدمعاشی، ظلم و جبر کو مسلط کرتے ہیں، پاکستانی جھنڈے کے سائے تلے اغواء برائے تاوان، چوری و ڈکیتی، منشیات فروشی، غریبوں ، کسانوں پر ظلم اور ان کے زمینوں پر قبضہ، عورتوں کو نجی جیلوں میں تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ ان کی ورثاء کے مرضی و منشاء کے برخلاف ان کی شادیاں تک بھی کراتے ہیں۔ اس کے علاوہ سرکاری عہدوں و وزارتوں کا ناجائز استعمال کرکے کرپشن و اقرباء پروری کے ذریعے بھی غریب لوگوں کا بھر پور استحصال کرتے ہیں لیکن ان تمام مظلوم کے باجود یہ نام نہاد سردار و نواب ریاست کے لاڈلے ہیں ان کے خلاف کاروائی نہیں کیا جاتا بلکہ ان سردار و نوابوں خصوصا مینگل، مری و بگٹی سرداروں کے خلاف پروپیگنڈہ اور انکی میڈیا ٹرائل کیا جاتا ہے کیونکہ یہ تین سردار بلوچ قوم کے دکھ، درد و تکلیف میں بلوچ عوام کے نہ صرف ساتھ ہیں بلکہ ریاستی ظلم، جبر، ناانصافیوں اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف سینہ سپر ہوکر آواز اٹھاتے ہیں، اس لئے ان کے خلاف محاذ قائم کرکے انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں مگسی نوابوں کی ظلم و جبر کے شکار خیر النساء و ان کی خاندان کو انصاف فراہم کرنے کے لئے خالد مگسی و عامر مگسی کے خلاف آواز اٹھائیں۔