خضدار، کوئٹہ اور قلات بم حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں– بی ایل اے

558

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے خضدار، کوئٹہ اور قلات میں ہونے والے بم حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی۔ جیئند بلوچ نے نامعلوم مقام سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے آج خضدار کے علاقے کٹھان میں سی پیک روٹ پر کام کرنے والی کمپنی کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا، اہلکاروں پر آئی ای ڈی حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ قابض پاکستانی فوج کے قافلے کے ہمراہ جارہے تھے۔ حملے میں استحصالی کمپنی کے چار اہلکاروں سمیت قابض فوج کے دو اہلکار زخمی ہوئے۔ حملے کی ذمہ داری بی ایل اے قبول کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ کمپنی کے اہلکار خضدار سے متصل ونگو کے مقام پر سی پیک پروجیکٹ سے منسلک روڈ پر کام کررہے تھے۔ بلوچ لبریشن آرمی تمام کمپنیوں کو تنبیہہ کرتی ہے کہ وہ قابض کے ایسے استحصالی پراجیکٹس سے دستبردار ہوجائیں، جن کے ذریعے قابض پاکستان اور اس کے شراکت دار بلوچ قومی وسائل کا استحصال کررہے ہیں۔

جیئند بلوچ نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کوئٹہ اور قلات میں ہونیوالے دستی بم حملوں کی بھی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ 23 فروری کو بی ایل اے کے سرمچاروں نے کوئٹہ میں گولی مار چوک پر واقع ایک حمام کی دکان کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا۔

خضدار میں بم حملے کا نشانہ بننے والی گاڑی

ان کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ حمام کو پاکستانی خفیہ اداروں کے آلہ کار چلا رہے تھے، جس کے ذریعے مخبری سمیت دیگر ایجنٹس کو ٹھکانہ فراہم کرنے کا کام لیا جارہا تھا۔ حملے میں ایک ریاستی آلہ کار سمیت ایک عام شہری بھی زخمی ہوا لہٰذا ہم عوام کو ایک بار پھر یہ وارننگ جاری کرتے ہیں کہ وہ اپنے حفاظت کے پیش نظر قابض افواج اور اسکے مقامی ایجنٹس سے دور رہیں۔

بی ایل اے ترجمان نے کہا کہ مورخہ 20 فروری کو بی ایل اے کے سرمچاروں نے قلات میں ٹولونٹی گیاوان کے قریب ایک دستی بم حملے میں پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے ملٹری انٹیلجنس (ایم آئی) کے آلہ کار نصیب اللہ زہری کو نشانہ بنایا جس سے وہ شدید زخمی ہوئے۔ مذکورہ آلہ کار صحافی کی شکل میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹوں پر پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے کہنے پر ان کے حق میں پروپیگنڈہ کرنے، مختلف بلوچ مخالف تقاریب کا انعقاد کرنے اور خفیہ اداروں کیلئے مخبر بھرتی کرنے، اور بلوچ عوام کی مخبری کرنے جیسے جرائم کا مرتکب ہوچکا ہے۔