بلوچ سٹوڈنٹس کونسل (اسلام آباد) کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں اوپن میرٹ کی داخلوں میں بلوچ طلبہ کے لیے داخلوں کی بندش، بولان میڈیکل کالج میں اوپن میرٹ کی سیٹوں اور ایچ ایس سی کی بلوچستان و فاٹا کے طلبہ کے لیے میڈیکل سیٹوں کی بڑی تعداد میں کٹوتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان تعلیمی حوالے سے پاکستان کا پسماندہ ترین صوبہ ہے۔ جہاں بمشکل 2% طلبا و طالبات اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ لیکن افسوس کہ بلوچستان کو پسماندہ رکھنے کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے طلبہ کو بھی تعلیم جیسے قیمتی زیور سے محروم رکھا جارہا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں اوپن میرٹ میں بلوچ طلبہ کے لیے داخلہ کی بندش، بولان میڈیکل کالج میں اوپن میرٹ کی نشستوں میں کمی اور ایچ ایس سی کی میڈیکل سیٹوں کی بڑی تعداد میں کٹوتی بلوچ طلبہ کے ساتھ کئی دہائیوں سے ہونے والے مظالم کا تسلسل ہے۔ گذشتہ کئی دہائیوں سے بلوچ طلبہ کو مختلف ہتھکنڈوں کے ذریعے تعلیمی اداروں سے دور رکھنے کی پالیسی پر عمل کیا جارہا ہے۔ بلوچ طلبہ اپنے تعلیمی کیریئر کو بچانے کے لیے پورے سال احتجاج پر ہوتے ہیں۔ حال ہی میں بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں سکالرشپز کے خاتمے کے خلاف بلوچ طلبہ نے پیدل لانگ مارچ کر کے مختص نشستوں کو بحال کروا دیا لیکن انتظامیہ ایک دفعہ پر بلوچ طلبہ کے لیے تعلیمی دروازے بند کر کے طلبہ کو دوبارہ احتجاج پر مجبور کررہا ہے۔
بلوچ سٹوڈنٹس کونسل (اسلام آباد) کے ترجمان نے وفاقی حکومت سمیت پنجاب و بلوچستان حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور، بولان میڈیکل کالج کی اوپن میرٹ نشستوں اور ایچ ای سی کی میڈیکل سیٹوں کی مسئلوں کو فوری طور پر حل کیا جائے۔ وفاقی حکومت سمیت پنجاب و بلوچستان حکومت نے اگر مسئلے کے حل کے لیے کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی تو ہم مجبور ہوکر سڑکوں پر آجائیں گے۔