بی ایس سی لاہور نے اپنی جاری کردہ بیان میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یو ایچ ایس کی طرف بلوچستان کی میڈیکل نشستوں کا اعلیٰ تعلیمی اداروں میں کمی باعثِ تشویش ہے۔ کے ای، قائد اعظم میڈیکل کالج، علامہ اقبال میڈیکل کالج اور نشتر جیسے تعلیمی اداروں سے سیٹوں کا خاتمہ کرنا بلوچ طالبعلموں کو اعلی تعلیم سے دور رکھنے انہیں پسماندگی کی طرف دھکیلنے اور انہیں تعلیم جیسے زیور سے محروم رکھنے کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان کو صحت سے لیکر تعلیم تک ہر شعبے میں پسماندہ رکھا گیا ہے جس سے یہاں کی شرح خواندگی انتہائی کم ہے، بلوچستان سب سے بڑی اکنامک زون ہے لیکن اس کے باوجود بلوچستان کے طالب علموں کو تعلیم جیسے بنیادی ضرورت کیلئے بھی ہمیشہ چیخ و پکار کرنی پڑتی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان میں یونیورسٹیوں کی تعداد پاکستان کے دیگر صوبوں کے مقابلے تشویسناک حد تک کم ہے اسی پسماندگی اور نظراندازی کی وجہ سے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے بڑی طلباء کی تعداد پنجاب کے تعلیمی اداروں کی رخ کرتی ہے تاکہ اعلی تعلیم سے استفادہ حاصل کر سکیں لیکن پچھلے کچھ سالوں سے پنجاب سے بلوچستان کے طالب علموں کو باہر نکالنے کی پالیسی نظر آ رہی ہے، جس میں ہر آئے دن کسی نہ کسی تعلیمی مسئلے کو جنم دیا جاتا ہے کبھی بلوچستان کے طالب علموں کی اسکالرشپس کا خاتمہ کیا جاتا ہے تو کبھی انہیں ہاسٹلز کا مسئلہ درپیش آتا ہے جبکہ گذشتہ سال ہی وہاں طلبا کیلئے مختص سیٹوں کا بھی خاتمہ کیا گیا تھا جس کے بعد طلباء لانگ مارچ کرنے میں مجبور ہو گئے تھے، ہم سمجھتے ہیں کہ ایسے ہتھکنڈے بلوچستان کے طالب علموں کو تعلیم سے دور رکھنے کی ایک دانستہ کوشش ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ یو ایچ ایس کو اپنی بلوچستان اور طالبعلم دشمن فیصلہ واپس لینا چاہیے ورنہ اس کے خلاف بلوچ نوجواں ایک مرتبہ پھر سخت احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ اگر فیصلے کو واپس نہیں لیا گیا تو اس کے خلاف احتجاج کرنے کا لائحہ عمل ترتیب دینگے۔
بیان میں مزید کہا اسلامیہ یونیورسٹی بہاؤلپور میں بلوچستان کے طالبعلموں کے لیے نئی پالیسی قابل قبول نہیں۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کو اپنی اوپن میرٹ میں بلوچستان طالبعلموں کا نااہل قرار دینے والی پالیسی واپس لینی چاہیے۔
بیان کے آخر میں کہا بلوچستان میں ایچ ای سی کے ادارے بالکل نہ ہونے کے برابر ہیں، بلوچستان میں طالب علموں کے سیٹوں میں کمی اور خاتمہ بلوچستان کو مزید علمی فقدان کی طرف راغب کرے گی، یو ایچ ایس اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اپنے پالیسیوں پر دوبارہ غور کریں اور اوپن میرٹ اور میڈیکل سیٹوں والے اس غیر منصفانہ پالیسی کو مسترد کرے۔