عوامی نیشنل پارٹی کی اپیل پر آج بلوچستان سمیت پاکستان بھر میں لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف مظاہرے کیے گئے ہیں۔
تفصیلات کے عوامی نیشنل پارٹی کی مرکزی کال پر آج پشاور، کوئٹہ، اسلام آباد، کراچی، لسبیلہ سمیت پاکستان کے کئی شہروں میں لاپتہ افراد کی عدم بازیابی اور جبری گمشدگیوں کے خلاف مظاہرہ کیے گئے۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق مختلف شہروں میں مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ لاپتہ افراد کی مجبور مائيں بہنیں سڑکوں پر رل رہی ہیں لیکن کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اے این پی بلوچستان کے ترجمان اسد خان اچکزئی پچھلے 5 مہینوں سے لاپتہ ہیں لیکن ریاست ان کی بازیابی میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں صرف رواں سال کے جنوری کے مہینے میں 23 شہری لاپتہ ہوئے ہیں۔
مقررین نے کہا کہ آئین پاکستان کے تحت ہر شہری کو آزادانہ سماعت اور اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کیا جائے، جو قصوروار ہیں ان کو قانون کے مطابق سزا دی جائے لیکن سالوں سے غائب کرنا جرم ہے اور اس پر جلد قانون سازی مکمل کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ تمام بے گناہ شہریوں کو رہا کیا جائے ورنہ عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنان کے ہاتھ ان مقتدر قوتوں کے گریبانوں میں ہوں گے۔
مقررین نے کہا کہ قوم کو وضاحت دی جائے کہ یہ کون سے طاقتور لوگ ہیں جو قانون کو جوتے کی نوک پر رکھ شہریوں کو لاپتہ کر رہے ہیں۔ آئین پاکستان کسی بھی فرد یا ادارے کو شہریوں کو لاپتہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا، عوام کو قانون اور آئین کا سبق پڑھانے والے پہلے خود قانون و آئین پر عمل کرنا سیکھیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانے والے اس کی تنخواہ وصول کرتے ہیں لہٰذا قوم پر احسان نہ کیا جائے پاکستان کی مجبور عدالتیں لاپتہ افراد کی بازیابی میں بری طرح ناکام رہی ہیں۔
مقررین نے کہا کہ پاکستان کے بدنام ترین جج کو مسنگ پرسن کمیشن کا سربراہ بنایا گیا تھا۔ قوم کو بغاوت پر اکسایا جارہا ہے، لاپتہ افراد کے معاملے کو سنجیدگی سے لینا ہوگا اور لوگوں میں احساس محرومی کو ختم کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا ہم باچا خان کے پیروکار ہونے کے ساتھ ساتھ ولی خان کے سپاہی بھی ہیں، ہمارے عدم تشدد کے فلسفے کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ عوامی نیشنل پارٹی مظلوم قومیتوں کے حقوق اور ملک میں جمہوریت کی بحالی کے لئے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔
جبکہ کراچی سے متصل بلوچستان کے صنعتی شہر حب میں عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام جبری گمشدگیوں اور لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے خلاف ریلی اور مظاہرے میں لاپتہ بلوچ راشد حسین کی لواحقین نے بھی شرکت کی اور حکومت سے اپیل کہ راشد حسین کو منظر عام پر لایا جائے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ریاست کو اب یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ لوگوں کو گمراہ کرنے سے سچائی چھپ نہیں سکتی ہے اب دنیا کو معلوم ہوچکی ہے کہ راشد حسین کو متحدہ عرب امارات سے جبری گمشدگی کے بعد پاکستان کے حوالے کیا گیا تھا۔