پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے ڈی چوک میں بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کا دھرنا جاری ہے، حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں کی آمد یقین دہانیاں اور اظہارِ یکجہتی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
اسلام آباد کے ڈی چوک میں بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے سراپا احتجاج لواحقین اپنے پیاروں کی تصاویر ہاتھوں میں تھامے اور سردی سے بچنے کے لیے کمبل لپیٹے اپنی نگاہیں پارلیمنٹ کی طرف جمائے ہوئے ہیں۔
لواحقین وزیراعظم عمران خان کے منتظر ہیں تاہم ابھی تک پاکستان کی وفاقی حکومت نے اس طرح کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان لواحقین سے ملاقات کرینگے۔
آج وفاقی وزیر زبیدہ جلال ڈی چوک دھرنے میں پہنچ گئے اور اس موقع پر انہوں نے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان سے اپیل کی کہ وہ دھرنا ختم کرکے گھروں کو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ میں لواحقین کا پیغام وزیر اعظم کو پہنچا دونگی۔
زبیدہ جلال نے کہا کہ اپوزیشن آکر یہاں سیاست کرتی ہے، لاپتہ افراد کا مسئلہ آج کا نہیں بلکہ پرانا ہے جو آج یہاں آکر آنسو بہاتے ہیں انہی کے دور اقتدار میں لوگ لاپتہ ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگیوں کے خلاف بل پر کام ہورہا ہے اور وزیر اعظم لوگوں کی گمشدگیوں پر پریشان ہیں اور وہ اس سلسلے میں کام کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں وہی بات اور وعدہ کرتی ہوں جو پورا ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس سردی میں آپ تکلیف میں ہیں یہاں سے جائیں میں آپکی بات وزیر اعظم تک پہنچا دوں گی۔
اس موقع پر لواحقین نے کہا کہ جب تک ہمیں مکمل طور پر یقین دہانی نہیں کرائی جائے گی یہ دھرنا جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم گذشتہ کئی سالوں سے تسلیاں اور وعدے سنتے آرہے ہیں اب ان باتوں سے ہماری یقین آٹھ چکی ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اور جماعت اسلامی کے وفود نے اظہار یکجتی کے طور پر دھرنے میں شرکت کی۔
پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی رہنماء احسن اقبال، عوامی نیشنل پارٹی کے زاہد خان، بلوچستان نیشنل پارٹی کے جہانزیب جمالدینی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے عثمان کاکڑ، نیشنل پارٹی کے اکرم دشتی سمیت جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور دیگر رہنماؤں نے دھرنے میں اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ سنگین صورتحال اختیار کرچکا ہے اگر حکومتی سطح پر سنجیدہ فیصلہ نہیں کیا گیا تو بلوچستان ہاتھوں سے نکل سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم آپ لواحقین کے ساتھ کھڑی ہے اور پی ڈی ایم ہی ملک میں جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی لاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایجنسیوں کی سیاست میں مداخلت ختم کرنے کے لئے ہم جدوجہد کررہے ہیں اور ملک میں مکمل طور پر عوامی بالادستی قائم کرنے تک یہ جدوجہد جاری رہے گی۔
اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے زاہد خان نے کہا کہ 22 فروری کو ملک بھر میں لواحقین سے اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرے ہونگے اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی گئی۔
یاد رہے کہ لاپتہ بلوچ افراد کی لواحقین کا احتجاج پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں گذشتہ 9 سے روز جاری ہے، اسلام آباد کے پریس کلب کے سامنے چھ روز کی احتجاجی کمیپ کو انہوں نے ڈی چوک پر منتقل کرکے گذشتہ چار راتوں سے مسلسل دھرنے دیئے ہوئے ہیں۔