نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا گذشتہ روز کراچی میں شہید کریمہ بلوچ کی میت کو ریاست کی جانب سے اپنے قبضہ میں لینا اور ورثاء کو ہراساں کرنا انتہائی شرمناک عمل ہے۔
شہید کریمہ بلوچ کی جسد خاکی کو ریاستی طاقت پر اپنے مرضی کے مطابق لینا اور بلوچ قوم کو شہید کریمہ کی میت سے دور رکھنا کوئی نیا عمل نہیں، ریاست نے یہ شرمناک عمل ماضی میں بھی کئی شہیدوں کی جسد خاکی کو توہین آمیز طریقے سے اپنے ہاتھوں میں لیا اور انکی میتوں کی بے حرمتی کرنا جیسے واقعات شامل ہیں یہاں تک کہ
شہید نواب اکبر خان بگٹی کے ساتھ بھی یہی کیا ہے، بلوچ قوم اپنے شہیدوں کے نظریے کو پہنچاتی ہے اور انکے نظریے پر آج بھی عمل کررہی ہے، شہید بانک کریمہ نے جو سیاسی نظریاتی تربیت بلوچ قوم کو دی ہے وہ تاریخ کے سنہرے الفاظوں میں ہمیشہ یاد کیا جائے گا آج ریاست شہید بانک کریمہ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے سے بلوچ قوم کو روک رہا ہے مگر شہید کے نظریہ پر عمل کرنے سے ہرگز روک نہیں سکتا،بانک کریمہ کی شہادت کے بعد بلوچ قومی شناخت کی تحریک مزید مضبوط ہوچکا ہے۔
ترجمان نے کہا کل تربت شہر میں کرفیو جیسا ماحول بنانا، موبائل سنگل جام کرنا، عوام کو تمپ جانے سے زبردستی روکنا جیسے حرکات سے بلوچ قوم عصابی حوالے سے مزید مضبوط ہوگا، اور آج خضدار اور کوئٹہ میں شہید بانک کریمہ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جائے گی ،بلوچ قوم ضرور بانک کریمہ کی غائبانہ نماز جنازہ میں شرکت کریں
کوئٹہ میں نیو کاہان میں اور خضدار میں مرکزی عیدگاہ میں نماز جنازہ ادا کی جائے گئی۔