معروف بلوچ قوم پرست رہنماء اور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے سابقہ چیئرپرسن کریمہ بلوچ کی مبینہ قتل کے خلاف بلوچستان کے شہر کوہلو میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی اپیل پر احتجاجی مظاہرہ اور ریلی نکالی گئی۔
ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بیننرز اٹھائے لوگوں کی بڑی تعداد نے شہر کے مختلف سڑکوں پر مارچ کیا۔ بعد ازاں ریلی کے شرکا نے مین بازار چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر مقررین نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی سرزمین روز اول سے بلوچوں پر تنگ کیا گیا تھا لیکن آج بلوچ دنیا کے کسی بھی کونے میں محفوظ نہیں ہیں۔
مقررین نے کہا کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے ادارے بلوچ نسل کشی پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کریمہ بلوچ مزاحمت کی علامت ہیں اور اسکی سوچ ہماری رہمنائی کرتی رہیگی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل اور جزیروں پر قبضہ کیا جارہا ہے، بلوچستان کے ضلع کوہلو میں گیس کمپنی کے نام پر کھربوں روپے کا فنڈنگ ہورہا ہے لیکن مقامی لوگوں کو نظر انداز کرکے اعلی افسران اور چند بااثر افراد میں بندر بانٹ کیے جارہے ہیں۔
مقررین نے کہا کہ بانک کریمہ بلوچ کی جدوجہد بلوچستان اور بلوچوں کی سربلندی کے لیے تھا اگر آج انہیں چند لوگ انڈین ایجنٹ کہتے ہیں تو وہ کان کھول کر سن لیں کہ بلوچستان کا ہر فرد جو اپنی قومی حقوق کی بات کرتا ہےکیا وہ بھی غدار ہے؟
ریلی اور مظاہرہ میں سیاسی کارکنوں، طلباء، وکلا، تاجر برادری سمیت مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے شرکت کرکے کینیڈا کے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کریمہ بلوچ کی قتل کا جلد تحقیقات مکمل کرکے بلوچستان کو انصاف فراہم کیا جائے۔
خیال رہے کہ بلوچستان سے جلاوطن بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے سابقہ چیئرپرسن کریمہ بلوچ کی مبینہ قتل کے خلاف آج گیارہویں روز بھی بلوچستان میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
ضلع کیچ کے تحصیل دشت کے علاقہ بلنگور سے آمدہ اطلاعات کے مطابق آج ہونے والے ریلی اور مظاہرہ کو سیکورٹی فورسز نے روک دیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے یہ شکایت کی تھی کہ بلوچستان کے کئی علاقوں میں سیکورٹی فورسز لوگوں کو احتجاج سے روک کر ہراساں کررہے ہیں۔
انہوں نے انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ بلوچستان میں آزادی اظہار رائے پر قدغن کا نوٹس لیں اور بلوچوں پر ہونے والے مظالم کو اجاگر کریں۔ اس موقع پر بلوچ یکجہتی کمیٹی نے “گرینڈ احتجاج” کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سلسلے میں پہلا مظاہرہ 2 جنوری 2021 کو کوئٹہ میں کیا جائے گا۔