معروف بلوچ خاتون رہنماء اور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے سابقہ چیئرپرسن کریمہ بلوچ کی مبینہ قتل کے خلاف جرمنی کے دارالحکومت برلن اور فرانس کے دارالحکومت پیرس میں کینیڈین سفارتخانوں کے سامنے احتجاجی مظاہرے کیئے گئے۔
جرمنی کے دارالحکومت برلن کے مصروف ترین علاقے میں واقعہ کینیڈین سفارت کے سامنے بلوچ نیشنل موومنٹ کی اپیل پر ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا کر کریمہ بلوچ کی مبینہ قتل کے خلاف نعرہ بازی کیا۔
بی این ایم جرمنی زون کے رہنماوں نے کینیڈین حکام سے مطالبہ کیا کہ کریمہ بلوچ کے قتل کی صاف شفاف تحقیقات کی جائے۔انہوں نے کہا کہ آج پورا بلوچستان سمیت دنیا کے تمام بلوچ انصاف کا مطالبہ کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بلوچ نسل کشی کا دائرہ وسیع کررہا ہے اب بیرونی ممالک میں بلوچ رہنما محفوظ نہیں ہیں۔
دریں اثناء آج فرانس کے دارالحکومت پیرس میں سیاسی کارکنوں کی بڑی تعداد نے کینیڈین سفارت خانے کے سامنے کریمہ بلوچ کی مبینہ قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
فرانس میں مقیم بلوچ، پشتون سمیت دیگر اقوام کے سیاسی کارکنوں نے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کرکے کریمہ بلوچ کے قتل پر شدید غم غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قتل کی صاف تحقیقات کرکے بلوچستان کو انصاف فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سیاسی کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ قتل عام کو روکنے کی بجائے اب دنیا اپنے یہان ہمارے قتل کو حادثہ قرار دے رہی ہے۔
مظاہرین نے دنیا بھر میں بلوچ سیاسی کارکنوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کریمہ بلوچ کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچنے کی اپیل کی۔
خیال رہے کہ کریمہ بلوچ پچھلے سال 20 دسمبر کو کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں پر اسرار طور پر لاپتہ ہوئی تھی اور اگلے دن ان کی لاش ایک جھیل سے ملی تھی۔
بلوچستان سمیت دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں کل جرمنی کے شہر گوٹگن میں بلوچ سیاسی کارکنوں کی طرف سے ایک ریلی اور مظاہرہ کا انعقاد کیا جارہا ہے۔