کراچی میں انسداد دہشت گردی عدالت نے چینی قونصل خانہ حملہ کیس میں پانچ افراد پر فرد جرم عائد کردی، ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے پانچ ملزمان احمد حسنین، نادر خان، علی احمد، عبداللطیف اور اسلم پر فرد جرم عائد کیا جن پر بلوچ لبریشن آرمی کے رکن ہونے کا بھی الزام ہے۔
مذکورہ ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا ہے۔
خیال رہے 23 نومبر 2018 کو تین مسلح افراد نے کراچی میں چینی قونصل خانے کو حملے میں نشانہ بنایا تھا۔ حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی، تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ کا کہنا تھا کہ حملہ بی ایل اے کے مجید بریگیڈ کے فدائین نے کیا۔
فرد جرم عائد کیئے جانیوالے افراد میں طالب علم حسنین بلوچ بھی شامل ہے۔ جس کا تعلق کوئٹہ سے ہے اور وہ کوئٹہ سائنس کالج میں فرسٹ ائیر کا طالبعلم ہے۔ حسنین بلوچ کو 30 نومبر 2018 کو فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے ان کے بھائی اور بی ایس او کے رہنماء جیئند بلوچ اور والد کے ہمراہ حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا۔
طالبعلم رہنماء جیئند بلوچ کو یکم اگست 2019 کو رہا گیا جبکہ ان کی رہائی سے قبل حسنین بلوچ کی گرفتاری کراچی میں ظاہر کی گئی۔
انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین بلوچ 26 دسمبر 2018 سے متحدہ عرب امارات سے لاپتہ ہے۔ ان کے لواحقین کے مطابق انہیں متحدہ عرب امارات کے خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لیکر چھ مہینے تک نامعلوم مقام پر رکھنے کے بعد جون 2019 کو غیر قانون طور پر پاکستان کے حوالے کیا لیکن وہ تاحال لاپتہ ہے۔
راشد حسین کے پاکستانی منتقلی کی خبر جولائی 2019 کو پاکستانی میڈیا پر سامنے آئی لیکن بعدازاں انہیں مفرور قرار دیا گیا جبکہ گذشتہ سال پاکستان کے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے ایک ٹوئٹ میں تصدیق کی کہ مذکورہ شخص پاکستانی اداروں کی حراست میں ہے۔
راشد حسین بلوچ کے لواحقین ان کے جبری گمشدگی کیخلاف دو سال کے زائد عرصے سے احتجاج کررہے ہیں۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور پاکستانی انسانی حقوق کے پامالیوں کے مرتکب ہوئے ہیں۔ لواحقین کو راشد حسین کے زندگی کے حوالے خدشات لاحق ہیں۔