مچھ واقعہ: ہزارہ برادری کا لاشوں کے ہمراہ احتجاج جاری

611

مچھ میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے کانکنوں کے قتل کیخلاف بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں مختلف مقامات مظاہرے جاری ہے، مچھ میں مظاہرین لاشیں مرکزی شاہراہ پر رکھ کر احتجاج کررہے ہیں جس کے باعث ہر قسم کی آمد و رفت بند ہوچکی ہے۔

واقع کے بعد کوئٹہ سے سندھ اور پنجاب جانے والے مرکزی شاہراہ کو مظاہرین نے مچھ کے مقام پر مقتولین کی لاشیں رکھ کر شاہراہ کو احتجاجاً بند کردیا۔ مرکزی شاہراہ بند ہونے کے باعث سیکڑوں کی تعداد میں گاڑیاں پھنس گئی جبکہ گاڑیوں میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

اسی طرح کوئٹہ میں مغربی بائی پاس پر ہزارہ ٹاون کے رہائشیوں نے رکاوٹیں رکھ روڈ کو بند کردیا۔ مظاہرین کو مچھ واقعے پر حکومت کیخلاف نعرے بازی کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

خیال رہے ضلع کچھی کے تحصیل مچھ میں کوئلہ فیلڈ میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں 10 کان کن جانبحق ہوگئے ہیں جن کا تعلق ہزارہ برادری سے ہیں۔

اسسٹنٹ کمشنر مچھ سمیع آغا نے میڈیا کو بتایا کہ واقعہ سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب کوئٹہ سے 80 کلومیٹر دور مچھ میں گشتری کے مقام پر پیش آیا جہاں نامعلوم شدت پسندوں نے کوئلہ کانوں میں کام کرنے والے کان کنوں پر اس وقت حملہ کیا جب وہ سورہے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں نے رہائشی کوارٹرز میں موجود کان کنوں کو شناخت کے بعد الگ کیا اور ہاتھ پاؤں باندھ کر انہیں تیز دھار آلے سے بے دردی کے ساتھ قتل کیا۔

ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بربریت کیخلاف اسمبلی اور حکومتی فلور پر خاموش نہیں رہیں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کے پارلیمانی ارکان واقعہ کے حوالے سے وزیر اعلیٰ، وزیر داخلہ سے مسلسل رابطے میں ہیں۔

حملے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ہے تاہم ماضی میں اس نوعیت کے حملوں میں مذہبی شدت پسند تنظیمیں ملوث رہے ہیں۔

دریں اثناء قلات اور مستونگ کے پہاڑی سلسلوں پر مشتمل ناگائی، اسپلنجی، جوہان اور نرموک سمیت ڈھاڈر اور سنی سوران کے علاقوں میں فورسز پہنچ چکے ہیں جبکہ مزید نفری مذکورہ علاقوں کیجانب پیش قدمی کررہی ہے۔

علاقائی ذرائع کے مذکورہ علاقوں میں فوجی آپریشن کا خدشہ ہے جبکہ ہیلی کاپٹروں اور جاسوس طیاروں کو دیکھا گیا ہے۔ تاہم حکام نے تاحال فوجی آپریشن کے حوالے سے کوئی تفصیلات میڈیا کو فراہم نہیں کی ہے۔