بلوچستان کے علاقے مچھ میں کان کُنوں کی ہلاکتوں کے بعد کوئٹہ میں ہزارہ برادری کا دھرنا آج چوتھے روز بھی جاری، لواحقین کا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم خود اُن سے ملنے آئیں۔
ہزارہ برداری کی دس لاشوں کے ساتھ مشرقی بائی پاس دھرنے میں صوبائی اور وفاقی وزراء کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
تاحال دھرنا شرکاء اور حکومت کے درمیان مذاکرات ناکام ہوئے ہیں اور دھرنا شرکاء نے اپنے آٹھ مطالبات پیش کیے ہیں جو کہ مندرجہ زیل ہیں۔
پہلامطالبہ: قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے اور انکا نیٹورک بلوچستان سے ختم کیا جائے۔
دوسرا مطالبہ: مچھ، زیارت، تفتان اور کراچی کی تمام راہوں کا تحفظ اور سیکیورٹی کی فراہمی برائے نقل وحمل۔
تیسرا مطالبہ: لواحقینِ شہداء کو فی الفور معاوضہ دیا جائے۔
چوتھا مطالبہ: صوبائی کابینہ بشمول وزرا کو فوری مستعفیٰ ہونے چاہیے۔
پانچواں مطالبہ: جوڈیشل کمیٹی کا قیام جو سیکورٹی فورسز اور اداروں کی نگرانی کریں اور انکے ذمہ داروں کی سستی اور غفلت کا نوٹس لے۔
چھٹا مطالبہ: مچھ اور مضافات کے انتظامیہ کی معطلی اور انکو شامل تفتیش کیا جائے۔
ساتواں مطالبہ: تعلیمی اداروں، بازاروں، تجارتی مراکز سمیت پورے شیعہ قوم کو تحفظ فراہم کریں اور ہمیں چین سے جینے دیا جائے۔
آٹھواں مطالبہ: مسنگ پرسنز کی بازیابی اور اگر مجرم ہوں تو انکو عدالت کے سامنے پیش کریں۔