بلوچستان سے تعلق رکھنے والی معروف انسانی حقوق کی وکیل اور کارکن جلیلہ حیدر نے امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے دیئے جانے والی انٹرنیشنل ویمن کوریج (آئی ڈبلیو او سی) ایوارڈ کو احتجاجاً واپس کردیا۔
جلیلہ حیدر کو یہ ایوارڈ گذشتہ سال دیا گیا۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کیجانب سے پاکستان کے علاوہ افغانستان، ارمینیا، آذربائیجان، بولیویا، برکینا فاسو، چین، ملائیشیا، نیکارا گوا، شام، یمن اور زمبابوے سے غیرمعمولی خدمات انجام دینے والی خواتین کو ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔
ایوارڈ واپسی کے حوالے سے جلیلہ حیدر نے سماجی رابطوں کی سائٹ پر لکھا کہ میں نے اپنا امریکی ایوارڈ واپس کردیا اب امید ہے کہ جو جو لوگ بے پناہ تیر اندازیوں میں مصروف تھے، تنقید کر رہے تھے وہ میرے قوم ہزارہ کے قتل عام کو روکنے میں اپنا عملی کردار ادا کریں گے بجائے فیس بک پر دانشورانہ تجزئے اور آرٹیکلز لکھنے کے۔
انہوں نے بیرون ممالک لوگوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ باہر ملکوں میں بیٹھے ہیں پاکستان جاکر انقلاب کی تیاری کریں گے اور سامراج کو لوہے کے چنے چبوائیں گے۔ ہم نے اپنا کردار ادا کیا اب آپ لوگ اپنا کردار ادا کر کے دکھاو اور مجھے بتاو کہ آپ کے پاس میرے نسل کشی روکنے کے لئے کیا پروگرام ہے؟ چلو وہ تو سامراج ہے، چلو مان لیا وہی قاتل ہے۔ اب جو جو سامراجیوں کے سکالرشپوں پر ہے سب پاکستان لوٹ کر میرے 5 لاکھ آبادی کے مستقل تحفظ کے لئے پروگرام پیش کریں گے۔
خیال رہے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کے ایوارڈ کے لیے جلیلہ حیدر کو انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے پر اس ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ جلیلہ حیدر غربت سے متاثرہ خواتین کو مفت قانونی معاونت فراہم کرتی ہیں اور ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والی پہلی وکیل ہے اور انہوں نے اپنی برادری کے افراد پر ہدفی حملوں کے خلاف مہم چلائی اور بھوک ہڑتال کی قیادت کی۔
واضح رہے جلیلہ حیدر سنہ 2019 میں بی بی سی کی متاثر کُن اور بااثر 100 خواتین کی فہرست میں بھی شامل تھی۔ اس سے قبل بلوچستان سے کریمہ بلوچ کو 2016 میں بی بی سی کی سالانہ 100 متاثر کن اور بااثر خواتین کی فہرست میں نامزد کیا گیا تھا۔ کریمہ بلوچ گذشتہ سال کے اواخر میں کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں مردہ پائی گئیں بلوچ سیاسی اور سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ انہیں منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا۔