پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی گذشتہ روز سانحہ مچھ پر اظہار خیال اور مشرقی بائی پاس دھرنے میں بھیٹے لواحقین کو بلیک میلر سے تشبیہہ دینے کے خلاف بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ پریس کلب کے سامنے تادم مرگ بھوک ہڑتالی کمیپ قائم کیا گیا ہے۔
گذشتہ رات سے بھوک ہڑتالی کیمپ میں پشتون اور بلوچ سیاسی کارکنوں سمیت دیگر مکاتب فکر کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
ہزارہ سماجی کارکن صدیحہ سلطان اور ان کے چار ساتھیوں کے مطابق وہ اس وقت تک بھوک ہڑتال پر رہیں گے جب تک عمران خان اپنے بیان پر شہداء کے لواحقین سے معذرت نہیں کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری مائیں بہنیں اپنے گردن بریدہ لاشوں کے ساتھ چھ دن تک نقطہ انجماد کی سردی میں سراپا احتجاج تھے کہ مملکت کے سربراہ آئیں ان سے ملیں ان کو دلاسہ دیں لیکن عمران خان نے شہداء کی لواحقین کے جذبات کو مجروح کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی وزیر اعظم کو یہ حق نہیں دیتے ہیں کہ وہ ہمارے شہداء کی لواحقین، غمزدہ ماؤں کے جذبات کی توہین کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت نہ صرف ہزارہ بلکہ بلوچ، پشتون اور دیگر قبائل سراپا احتجاج اور ہم سے یکجہتی کے لئے یہاں موجود ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ جب تک پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اپنے بیان کی وضاحت نہیں کرتے کہ اس نے یہ بیان کس حال میں دیا ہے، غلطی کی ہے یا دل آزاری لیکن اسے شہداء کی فیملی سے معافی مانگنی ہوگی۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ اگر ہزارہ برادری سانحہ مچھ میں قتل ہونے والے اپنے 11 افراد کی تدفین کر دیں تو وہ آج ہی کوئٹہ جائیں گے مگر “بلیک میلنگ” میں نہیں آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے لواحقین کو یہ پیغام پہنچایا ہے کہ جب آپ کے سارے مطالبات مان لیے ہیں، تو یہ مطالبہ کرنا کہ ہم وزیرِ اعظم کے نہ آنے تک نہیں دفنائیں گے، تو کسی بھی ملک کے وزیرِ اعظم کو اس طرح بلیک میل نہیں کرتے ہیں۔