بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں مچھ واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ روز مچھ میں ریاستی حمایت یافتہ مذہبی شدت پسندوں کی جانب سے ہزارہ مزدورں کی سفاکانہ قتل درندگی کی انتہا ہے، ہزارہ برادری کی تسلسل کے ساتھ نسل کشی پاکستان محکوم اقوام کے غیر محفوظ ہونےکی واضح دلیل ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ریاست نے بلوچستان کو ایک مقتل گاہ بنایا ہوا ہے۔ کبھی فورسز کے ہاتھوں بلوچ عوام کو قتل کر کے اُن کی مسخ شدہ لاشیں پھینک دی جاتی ہے تو کبھی بیچ سڑک پر نوجوانوں کو گولیوں سے چھلنی کر دیا جاتا ہے.۔جبکہ بلوچ قومی تحریک کو ایک مذہبی شکل دینے اور ایک پروپیگنڈہ کے تحت بلوچ سماج میں مذہبی منافرت کو ہوا دینے کا یہ واقعہ اپنی نوعیت کے اعتار سے پہلا نہیں ہے بلکہ گزشتہ دو دہائیوں میں ہزارہ برادری کے ہزاروں افراد کو فرقہ واریت کے نام پر قتل کیا گیا۔ ریاست کے پیدا کردہ مذہبی شدت پسندوں کے ہاتھوں قتل عام کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد ہزارہ کمیونٹی کے لوگوں کو جلا وطنی جیسی اذیت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے.
ترجمان نے کہا کہ بلوچ سماج ہمیشہ ہی سے ایک پر امن سماج رہا ہے جہاں کسی بھی قسم کوئی مذہبی اور فرقہ وارانہ تضادات موجود نہیں تھے لیکن ریاست مخصوص منصوبہ بندی کے تحت گزشتہ کئی دہائیوں سے اپنے مذموم عزائم کی تقویت دینے کے لیے مذہبی منافرت کو ہوا دے رہا ہے۔جبکہ محکوم اقوام کی نسل کشی کو بھی مذہبی رنگ دینے کی کوشش کررہا ہے۔
اپنے بیان کے آخر میں ترجمان نے کہا کہ بلوچ سماج سیکولر روایات کی بنیاد پر قائم ہے جہاں تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے جذبات اور عقیدوں کا احترام کیا جاتا ہے. بلوچوں کی سرزمین پر مذہبی شدت پسندی کو ہوا دینے کا بنیادی محرک بلوچ قومی تحریک کو کاونٹر کرنا ہے۔ ریاستِ پاکستان میں محکوم اقوام کی قتل عام پر انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی خاموشی ایک سوالیہ نشان ہے. ہم اقوام متحدہ سمیت تمام با اختیار عالمی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس ظلم وجبر پر ریاست سے جواب طلبی کریں.