انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین بلوچ مفرور نہیں بلکہ پاکستانی خفیہ اداروں کی تحویل میں ہے جس کے شواہد موجود ہیں۔ راشد حسین کو مفرور قرارا دینا ہمارے خدشات میں اضافہ کررہا ہے – ان خیالات کا اظہار وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے کراچی پریس کلب کے سامنے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ میں کیا۔
ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ راشد حسین بروہی ولد دیدار حسین بروہی انسانی حقوق کا کارکن ہے جو دبئی میں محنت مزدوری کررہا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے خفیہ اداروں نے انہیں غیرقانونی طور پر حراست میں لیا، چھ مہینے تک راشد حسین ان کی تحویل میں تھا۔
انہوں نے کہا کہ بعد ازاں متحدہ عرب امارات نے راشد حسین کو پاکستان کے حوالے کیا جس کے دستاویزی شواہد بھی موجود ہیں لیکن اب پاکستانی حکومت راشد حسین کے حوالے سے انکاری ہے اور کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت ان کے مفرور ہونے کے اشتہارات دے رہی ہے۔
ماما قدیر نے کہا کہ ہم متحدہ عرب امارات حکومت سے کہنا چاہتے ہیں کہ اگر راشد حسین بازیاب نہیں ہوا یا انہیں جانی نقصان پہنچایا گیا تو اس کی ذمہ داری متحدہ عرب امارات ہوگی۔ ہم اپیل کرتے ہیں کہ راشد حسین کو متحدہ عرب امارات بازیاب کرے کیونکہ ان کی خفیہ اداروں نے انہیں حراست میں لیا تھا۔
ماما قدیر کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے اگر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تو ہم اپنا انسانی اور قانونی حق استعمال کرتے ہوئے اقوام متحدہ سمیت عالمی عدالت میں راشد حسین کے کیس کو لے جائینگے۔