بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں انتظامیہ کے تمام تر پوسٹوں میں بلوچوں کو مکمل نظرانداز کیا گیا ہے جن افراد کو بلوچستان یونیورسٹی نے کروڑوں روپے خرچ کر کے بیرون ملک سے پی ایچ ڈی اور ایم فل کروایا ان تمام افراد نے ایک دن بھی کلاس نہیں لیا۔ یونیورسٹی آف بلوچستان کے ایکٹ کو وائس چانسلر سمیت پورے انتظامیہ مانے کو تیار نہیں ان تمام افراد کو اسکالرشپ پہ بیرون ملک بیجھا جارہا ہے جن کا پروبیشن پیریڈ بھی پورا نہیں۔
ترجمان نے کہا کہ کئی ایسے افراد کو پی او ایل کے مد میں 5 سے 10 لاکھ دیئے گئے جن کا گریڈ 19 ہے جبکہ پی او ایل 20 گریڈ یا اس سے اوپر کے آفیسروں کو دیا جاتا ہے لیکن کرپٹ وائس چانسلر و رجسڑار نا صرف کرپشن میں معاونت کررہے ہے بلکہ خود بھی اس کا حصہ ہے۔ حالیہ تعیناتیوں میں ایسے افراد شامل ہے جن کے این ٹی ایس ٹیسٹ میں فیل تھے سفارشی وائس چانسلر نے ان کو تعینات کیا اور کچھ غیر قانونی تعیناتیاں اگلے کچھ دنوں میں سامنے آنے والے ہیں جن میں وارڈن سمیت کئی آسامی شامل ہے ۔
ترجمان کا کہنا تھا کے بلوچوں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، 42 بلوچ پی ایچ ڈی یونیورسٹی میں موجود ہے لیکن کسی ایک کو بھی انتظامیہ میں شامل نہیں کیا گیا اور برابری کی بات کرنے والوں کو بلوچستان یونیورسٹی کے حالات دیکھ کر بلوچ کو برابری کی بنیاد پر اسامیاں اور داخلے دیئے جائے، حالیہ 54 اسامیوں میں 70 فیصد والے بلوچ کو ریجیکٹ کرکے 50 فیصد والے غیر بلوچ کو تعینات کرنا اگر ناانصافی نظر نہیں آتا تو وائس چانسلر کو اس کی ذمہ داری لینے ہوگی ایسے ناانصافیوں کے خلاف کسی بھی حد تک جانے سے نہیں کتراینگے ۔