بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی تربت زون کا جنرل باڈی اجلاس زیر صدارت زونل آرگنائزر نعمان اسلم منعقد ہوا جس میں مرکزی ورکنگ کمیٹی کے رُکن سیف بلوچ نے بطور مہمان خاص شرکت کی۔ اجلاس میں سابقہ رپورٹ، تنقیدی نشست اور تنظیمی امور پر سیر حاصل بحث کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل میں نئی کابینہ کا انتخاب کیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی ورکنگ کمیٹی کے رکن سیف بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچ طلباء سیاست ارتقائی مراحل طے کرتے ہوئے آج ایک ایسے تاریخی موڑ پر کھڑی ہے جہاں سیاسی کارکنان شعور سے لیس ہو کر سیاسی عمل کا حصہ ہیں۔ بلوچ طالبعلموں نے تمام تر سازشی ہتھکنڈوں کو روندتے ہوئے سیاسی جمود کو توڑا اور تعلیمی اداروں میں ایک بار پھر سیاسی عمل کوفعال بنایا ہے۔ طالبعلم بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم پر متحد ہو کر اپنے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور تنظیم کو فعال بنانے میں موثر کردار ادا کر رہے ہیں۔ تنظیم نے تعلیمی اداروں میں ایک علمی اور سیاسی ماحول کو پروان چڑھانے کیلئے تسلسل کیساتھ مختلف پروگرامات کا انعقاد کیا اور طالبعلموں میں کتب بینی کے فروغ کے لیے بُک ڈونیشن کیمپ سمیت مختلف تقریبات منعقد کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاست کے لیے معروض اور معروضی ضروریات کا ادراک نہایت ہی ضروری ہے۔ آج بلوچ قوم ایک ایسے دوراہے پر کھڑی ہے جہاں سیاسی عمل پر قدغن عائد ہے جبکہ تعلیمی اداروں میں خوف کی ایک فضا قائم ہے جہاں طالبعلم اپنی تعلیمی عمل کو جاری رکھنے سے قاصر ہیں۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ طالبعلم سیاسی عمل کا حصہ بنیں اور تعلیمی اداروں میں سیاسی، شعوری اور علمی مباحثے کو فروغ دینے کیلیے جدوجہد کریں۔
اجلاس کے آخری ایجنڈہ آئندہ لائحہ میں نئی کابینہ کا انتخاب کیا گیا جس میں عائشہ بلوچ صدر، حمل بلوچ جنرل سیکرٹری، صغیر بلوچ نائب صدر، محمد جان ڈپٹی جنرل سیکرٹری، سہیلہ بلوچ انفارمیشن سیکرٹری منتخب ہوئیں۔ نئی کابینہ نے اعادہ کیا کہ تربت میں تنظیم کو فعال بنانے اور تنظیمی سرگرمیوں کو احسن طریقے سے سر انجام دینے کیلئے جدوجہد کی جائے گی۔