بلوچ وومن فورم کے ترجمان نے کہا ہے کہ شہید بانک کریمہ کی میت کو ان کے گھر والوں اور عوام سے دور رکھنا انتہائی غیر اخلاقی فعل ہے اور ان کے آبائی علاقے تمپ میں کرفیو نافذ کرنا اور تربت سمیت اردگرد کے علاقوں میں موبائل سروس بند کرکے عوام کو شہید کریمہ کے جنازے میں شرکت سے روکنا بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے جسکی بلوچ وومن فورم شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بانک کریمہ بلوچ، بلوچستان کی خواتین کے لیے ایک مثال رہی ہے جنہوں نے اپنی زندگی بلوچستان کے لیے قربان کردی، انکی سیاسی جہدوجہد اور مزاحمت کو دیکھتے ہوئے بلوچ خواتین انکے نقش قدم پر چلتے ہوئے اُن کے نظریے کی علم بُلند کئے ہوئے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کریمہ بلوچ کے جنازے میں بلوچ عوام کو شرکت سے روکنا پہلا اقدام نہیں، اس سے پہلے 2006 میں نواب اکبر خان بگٹی کی میت کو ریاست نے اپنے تحویل میں لے کر دفن کیا اور نواب خیر بخش مری کی میت کے ساتھ بھی یہی عمل دورانے کی کوشش کی گئی۔
بیان میں کہا گیا کہ ہمیں افسوس ہے کہ اب ایک بلوچ عورت کی میت کے ساتھ بھی ایسا کیا گیا۔ جو کہ نہ صرف غیر جمہوری عمل ہے بلکہ غیر انسانی سلوک بھی ہے۔ بلوچ وومن فورم اُن کی قومی خدمات پر بانک کریمہ بلوچ کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔