بانک کریمہ کی میت کواغواء اور عوام کو آخری رسومات سے روکنا غیر اخلاقی فعل ہے ۔ بی ڈبلیو ایف

323

بلوچ وومن فورم کے ترجمان نے کہا ہے کہ شہید بانک کریمہ کی میت کو ان کے گھر والوں اور عوام سے دور رکھنا انتہائی غیر اخلاقی فعل ہے اور ان کے آبائی علاقے تمپ میں کرفیو نافذ کرنا اور تربت سمیت اردگرد کے علاقوں میں موبائل سروس بند کرکے عوام کو شہید کریمہ کے جنازے میں شرکت سے روکنا بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے جسکی بلوچ وومن فورم شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ بانک کریمہ بلوچ، بلوچستان کی خواتین کے لیے ایک مثال رہی ہے جنہوں نے اپنی زندگی بلوچستان کے لیے قربان کردی، انکی سیاسی جہدوجہد اور مزاحمت کو دیکھتے ہوئے بلوچ خواتین انکے نقش قدم پر چلتے ہوئے اُن کے نظریے کی علم بُلند کئے ہوئے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ کریمہ بلوچ کے جنازے میں بلوچ عوام کو شرکت سے روکنا پہلا اقدام نہیں، اس سے پہلے 2006 میں نواب اکبر خان بگٹی کی میت کو ریاست نے اپنے تحویل میں لے کر دفن کیا اور نواب خیر بخش مری کی میت کے ساتھ بھی یہی عمل دورانے کی کوشش کی گئی۔

بیان میں کہا گیا کہ ہمیں افسوس ہے کہ اب ایک بلوچ عورت کی میت کے ساتھ بھی ایسا کیا گیا۔ جو کہ نہ صرف غیر جمہوری عمل ہے بلکہ غیر انسانی سلوک بھی ہے۔ بلوچ وومن فورم اُن کی قومی خدمات پر بانک کریمہ بلوچ کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔