یورپین یونین نے آج ایک قانون منظور کیا ہے جس کے تحت آئندہ سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں پر پابندی عائد کی جا سکے گی۔
یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق یورپین یونین کی فارن افئیرز کونسل نے انسانی حقوق کی عالمی پابندیوں کا ایک عالمی نظام اپنایا ہے۔ جس کی مدد سے وہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کے خلاف کام کرنے والے افراد، تنظیموں اور اداروں پر پابندیاں عائد کر سکے گا۔
اعلامیے کے مطابق اس میں اسٹیٹ اور نان اسٹیٹ ایکٹرز دونوں شامل ہوں گے۔
اس رجیم کے تحت حکام کو سفری پابندیاں اور اس کی زد میں آ سکنے والوں کے اثاثے بھی منجمد کرنے کا اختیار حاصل ہو جائے گا۔
اسی کے ساتھ ہی مجوزہ پابندی کی زد میں آنے والی ان تنظیموں یا افراد کے لیے یورپ میں فنڈز اکٹھا کرنے والوں کے خلاف بھی اقدامات کیے جائیں گے۔
انسانی حقوق کے جن جرائم پر پابندیوں کا یہ نظام قابلِ عمل ہوگا، اس میں نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم اور انسانی حقوق کے خلاف اٹھائے گئے سنجیدہ اقدامات ٹارچر، غلام بنانا، ایکسٹرا جوڈیشل کلنگ اور حبس بےجا میں رکھنا شامل ہیں