بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے وی بی ایم پی کے احتجاج کو 4155 دن مکمل ہوگئے۔ کوئٹہ سے غلام محمد، دستگیر اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
اس موقع پر وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ
بلوچ قوم کے دکھ، درد اور صورتحال دیکھ کر شاید ہی کوئی سنگدل انسان اپنے آنسووں کو روک پائے لیکن یہ بلوچ قوم ہے جو دکھ سہنے کے باوجود برداشت کیئے جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس برداشت کی آڑ میں کچھ سوداگری میں لگے ہوئے ہیں، ظلم کو برداشت کرنا بلوچوں کی مجبوری ہے کیونکہ غلام قوم اس کے سوا کچھ نہیں کرسکتا ہے۔
ماما قدیر کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں فوجی آپریشن میں ہزاروں کی تعداد میں بلوچ فرزندان کے شہادت کے ساتھ ہی شروع ہوا جس کا تسلسل آج بھی جاری ہے۔ بلوچستان میں انسانیت سوز پالیسیوں سے ریاستی میڈیا نے کبھی بھی سر اٹھاکر نہیں دیکھا اور نہ کبھی یہ سوچنا گوارا کیا کہ بلوچستان اور بلوچوں پر مظالم کیوں کر ڈھائے جارہے ہیں۔