کریمہ بلوچ کا قتل انسانی و شرعی قوانین کی خلاف ورزی ہے – مولانا عبدالحمید

1204

مغربی بلوچستان میں با اثر سنی عالم دین شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطبہ جمعہ میں دنیا کے مختلف ممالک میں سیاسی کارکنان، صحافی اور انسانی حقوق کے کارکنان کے قتل کو شرعی ، عقلی اور روایتی لحاظ سے ناجائز قرار دیتے ہوئے اسے عظیم جرم قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ بلوچ سیاسی رہنماء کریمہ بلوچ کو بھی کینیڈا میں دہشت گردی کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا ہے۔

اپنے خطبہ جمعہ میں میں انہوں نے افغانستان میں قتل ہونے والے صحافی اور انسانی حقوق کے کارکنان کے قتل کی بھی مذمت کی۔

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید مغربی بلوچستان کے مرکزی شہر دزاپ ) زاہدان ( کے جامع مسجد کے امام جمعہ ہیں۔ انہیں ایران کے سنیوں کا سربراہ تسلیم کیا جاتا ہے اور وہ حکومتی حلقوں میں بھی بااثر ہیں۔

دزاپ میں اہل سنت کے امام جمعہ کے دفتر نشر و اشاعت سے جاری ہونے والے مذکورہ بیان میں مولانا عبدالحمید کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے خطبہ جمعہ میں کہا ہے گذشتہ ہفتے رونماء ہونے والے واقعات نے آزاد انسانوں کے ضمیر کو غمزدہ کردیا ہے جو کہ سیاسی ، سماجی ، انسانی حقوق کے کارکنان اور صحافیوں کا قتل ہے۔

انہوں نے اس حوالے سے نشاندہی کرتے ہوئے کہا گذشتہ ہفتے افغانستان میں چند صحافی اور انسانی حقوق کے کارکنان دہشت گردی کا نشانہ بناکر قتل کئے گئے اور ایک سیاسی رہنماء کریمہ بلوچ کو کینیڈا میں دہشت گردی کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔

دزاپ کے امام جمعہ نے مزید کہا لکھاریوں ، صحافی ، سیاسی، سماجی اور انسانی حقوق کے کارکنان اور ان لوگوں کا قتل جو اپنی زبان اور قلم کے ذریعے لوگوں اور اپنی قوم کے حقوق کے لیے جدوجہد کرتے ہیں ، شرعی ، عقلی اور روایتی طور پر ایک بڑا جرم شمار ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا ایک انسان کو صرف اس لیے کہ اس کا اپنا مخصوص سیاسی نقطہ نظر ہے اور وہ تنقید کرتا ہے یا یہ کہ وہ سخت زبان استعمال کرتا ہے یا سخت تحریریں لکھتا ہے یہاں تک کہ ان کی باتیں اور تحریریں توہین آمیز بھی ہوں پھر بھی انہیں قتل نہیں کرنا چاہئے۔

مولانا عبدالحمید نے کہا وہ کسی خاص شخص یا ملک کی نسبت یہ بات نہیں کر رہے ہیں بلکہ وہ یہ باتیں تمام انسانی معاشرے کے لیے کر رہے ہیں۔ لوگوں کو اظہار آزادی کا حق حاصل ہونا چاہئے۔ یہ نہ ہو کہ وہ شخص جو اپنے حق اور انصاف کے لیے بات کرئے اور اپنے قومی اور انسانی حقوق کا دفاع کرئے یا تنقید کرئے اسے نشانہ بنا کر قتل کردیا جائے۔معاشرے میں ایسے افراد کا قتل جو کسی بھی گروہ سے تعلق رکھتے ہوں غلط ،عالمی قوانین اور اسلامی شریعت کے برخلاف ہے۔

انہوں نے اس موضوع پر مزید کہا ایسے شخص کا قتل جو کسی کو قتل کرئے یا مسلح ہوکر لوگوں کو قتل کرئے یا ڈکیتی کرئے ، دوسری بات ہے لیکن ایسے شخص کے قتل کو درست قرار دینا جو کہ صرف اپنی زبان اور قلم سے کسی قوم اور انسانی حقوق کا دفاع کرئے یا اعتراض کرئے سراسر غلطی ہے۔

آخر میں انہوں نے تاکید کی میرا پیغام تمام دنیا کی حکومتوں اور وہاں کے گروہوں سے ہے کہ عام لوگوں کو آزاد اظہار کا حق دیا جائے بغیر یہ فرق کئے کہ وہ مسلمان ہے یا غیر مسلمان ، دیندار ہے یا بے دین۔