سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4172 دن مکمل ہوگئے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے آمنہ بی بی، ماہ گنج، بلوچ رائٹس کونسل کے وہاب بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ سب کے کردار کو بغیر لگی لپٹی بیان کرتی رہی ہے اور کسی کیساتھ رعایت نہیں کرتی ہے۔ بلوچ قوم اور سرزمین کیلئے جن لوگوں نے قربانیاں دی ہیں وہ آج بلوچ تاریخ کی جھومر ہیں اور جو لوگ کوڑیوں کے دام بکے تاریخ ان کا ذکر اسی طرح کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاریخ ہمیں یہ بات بھی واضح بتاتی ہے کہ ان قوموں نے غلامی سے نجات حاصل کی جنہوں نے باکردار، باصلاحیت اور پرامن جدوجہد کی حامل شخصیات جنم دیئے ہیں۔
ماما قدیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خفیہ اداروں نے اٹھاو، مارو اور پھینکو کی پالیسی بنائی، آج خفیہ ادارے بلوچ نسل کشی میں مصروف ہیں۔ بلوچستان میں مقامی ڈیتھ اسکواڈز تشکیل دیئے گئے ہیں۔
اس موقع پر ماما قدیر بلوچ نے لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کے گمشدگی کو دو سال مکمل ہونے پر کہا کہ بلوچستان سمیت بیرون ممالک میں بلوچ کارکنان کو نشانہ بنانے کا آغاز کیا جاچکا ہے۔ کریمہ بلوچ اور ساجد حسین کے قتل سے قبل 26 دسمبر 2018 کو انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کو متحدہ عرب امارات سے پاکستانی خفیہ اداروں کی ایماء پر لاپتہ کرکے چھ مہینے بعد پاکستان کے حوالے کیا گیا لیکن وہ تاحال لاپتہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل بروز اتوار کراچی پریس کلب کے سامنے سندھ نیٹورک، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز، وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی جانب سے راشد حسین کے جبری گمشدگی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا لہٰذا میں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اس احتجاج میں شریک ہوکر ناانصافیوں اور مظالم کیخلاف آواز بلند کریں۔