کراچی میں بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاجی کیمپ قائم

296

بلوچ لاپتہ افراد کیلئے آواز اٹھانے والی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (وی بی ایم پی) نے احتجاجی کیمپ کو کوئٹہ سے سندھ کے مرکزی شہر کراچی منتقل کردیا گیا جہاں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

ایک دہائی کے زائد عرصے بلوچ لاپتہ افراد کیلئے آواز اٹھانے والی تنظیم ماما قدیر کی سربرائی میں کوئٹہ تا کراچی اور اسلام آباد لانگ مارچ کرچکی ہے۔ جبکہ ہر سال سردیوں میں احتجاجی کیمپ کو کراچی پریس کلب کے سامنے قائم کیا جاتا ہے۔

آج کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج کو 4167 دن مکمل ہوگئے۔ جہاں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے ماما قدیر سے ملاقات کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

لیاری سے تعلق رکھنے والے انٹرنیشنل باکسر وسیم نے ساتھیوں کے ہمراہ ماما قدیر سے ملاقات کیا۔ اس موقع پر ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ احتجاجی کیمپ کو کوئٹہ سے کراچی منتقل ہونے کے وجوہات میں موسمی حالات سمیت یہاں بسنے والے لوگوں اور کراچی پریس کلب کے توسط سے عالمی میڈیا کو بلوچ لاپتہ افراد کے مسئلے کی جانب مبذول کرانا ہے۔

انہوں نے کہا بلوچستان میڈیا بلیک آوٹ کا شکار ہے، کوئٹہ پریس کلب کے سامنے سالوں سے احتجاج کے باوجود وہاں کے صحافی اور مقامی اخبارات سمیت عالمی میڈیا ہمیں نظر انداز کرتی رہی ہے لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ سندھ اس مسئلے کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کریگی۔