کراچی: ماما قدیر کی قیادت میں لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

194

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے سندھ کے دارالحکومت کراچی میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ احتجاج کو آج مجموعی طور پر 4175 دن مکمل ہوگئے۔ جیئے سندھ متحدہ محاذ کے سینئر کارکن عبدالحکیم، نور محمد، میر محمد اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ فلسفہ قربانی کے حق کو کوئی طاقت چھین نہیں سکتا، دنیا میں وہ قومیں زندہ رہ سکتی ہیں کہ جو جدوجہد کرتے ہیں اور اپنی فرزندوں کی بازیابی کیلئے موت کو گلے لگاتے ہیں اگر کوئی قوم موت کے خوف سے دشمن کو پیٹھ دکھائے تو وہ قوم صفحہ ہستی سے مٹ جاتی ہے لیکن مجھے فخر ہے اپنے قوم پر کہ دشمن کو پیٹھ نہیں دکھا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری قوم لاپتہ افراد کی بازیابی کی جہد کررہی ہے جس کے ثمرات سے ہر بلوچ بہرہ ور ہوسکے، پرامن جدوجہد سے کون سی کوق تنہا ہوئی ہے۔ ریڈ انڈین مٹ چکے ہیں اس لیے کہ انہوں نے مزاحمت نہیں کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جدوجہد سے راہ فرار اختیار کرنے والوں سے جدوجہد کی روانی پر کوئی فرق نہیں پڑتا، میں امید کرتا ہون کہ میری مائیں، بہنیں مجھ سمیت کسی بھی ایسے عمل پر اسے سنگسار کرینگے۔ آج ہماری پرامن جدوجہد میں گنتی کے چند لوگ نہیں بلکہ ہزاروں ماں، بہنیں، بزرگ اور بھائی اس جہد کا حصہ ہے۔